ریاض (جیوڈیسک) سانحہ منیٰ میں اب تک 19 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق ہو چکی ہے اور 309 اب بھی لاپتہ ہیں جب کہ برطانوی اخبار دی گارجین نے دعوی کیا ہے کہ سانحہ میں 230 سے زائد پاکستانی شہید ہو چکے ہیں۔
سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والے 19 پاکستانیوں کی تصدیق ہوچکی ہے جس میں رحیم یارخان کے سیٹلائٹ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے توصیف افتخار،شہداد کوٹ سے تعلق رکھنے والے حج میڈیکل مشن میں شامل ڈاکٹر امیرلاشاری، ملتان سے تعلق رکھنے والی 7 سالہ بچی ثمرین جب کہ شہید ہونے والے دیگر پاکستانیوں میں کراچی کے علاقے صدر کی حفصہ شعیب اور زرین نسیم، میر پور آزاد کشمیر کی نرجس شہناز، دالبندین کی بی بی زینب، بی بی مدینہ، نور محمد اور محمد اسلم کے علاوہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بھانجے اسد مرتضیٰ گیلانی شامل ہیں، سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والوں میں جھنگ کے سراج احمد سراج، ایبٹ آباد کے زاہد گل کی ساس بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ سانحہ منی میں سب سے زیادہ شہادتیں پاکستانیوں کی ہوئی ہیں جب کہ اس سانحے میں 236 پاکستانی،131 ایرانی اور 87 مراکشی حجاج کرام شہید ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف نے لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ اورسعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کو ہدایت کی ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے جب کہ سفارت خانہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملانے کے لئے اقدامات کرے۔
سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے کے مطابق سعودی حکومت نے سرکاری طور پر شہدا اور زخمیوں کی کوئی فہرست جاری نہیں کی۔ اس حوالے سے سعودی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں۔
پاکستانی شہریوں کی شناخت کے بعد ان کی مکہ مکرمہ میں ہی تدفین کی جائے گی۔
واضح رہے کہ دو روز قبل منی میں بھگدڑ مچنے سے اب تک 769 حجاج کرام شہید ہوچکے ہیں جب کہ 930 سے زائد زخمی ہیں۔