تحریر: ملک نذیر اعوان۔ خوشاب قارئین ٢٧ مارچ بروز اتوار کی شام کواقبال پارک لاہور میں دہشتگردی کا جو واقعہ رونما ہوا یہ ایک نہایت درد ناک واقعہ ہے اس کی جتنی مزمت کی جا ئے اتنی کم ہے یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لوگ اتوار کی شام کو ایسٹر کے باعث پارک میں موجود تھے یہاں پر خواتین اور بچے کافی تعداد میں سیرو تفریح کے لیے آئے ہوئے تھے اور بچے جھولوں میں محو تھے ۔خود کش نے جب لوگوں کا ہجوم دیکھا تو جھولوں کے قریب دھماکہ کر دیا۔ہر طرف تباہی اور افرا تفری پھیل گئی اور زخمیوں کی چیخ و پکارفضاء میں گوجنے لگی ایسا محسوس ہوتا تھا لاہور میں قیامت برپا ہو گئی ہے۔ ناظرین ابھی تک اس واقعہ میں بچوں ،خواتین سمیت٧٢ لوگ شہید اور ٣٠٠ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لاہور کے ڈی آئی جی آپریشن حیدر اشرف اور ریسکییو کی ٹیمیں اور مقامی پولیس دھماکہ والی جگہ پہنچ گئی لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمبر جینسی نافذ ہو گئی زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا۔یہ بات بھی حوصلہ افزا ہے کہاہل لاہور والے اپنے بہن بھائیوں کے دکھ درد میں اس مشکل گھڑی میں برابر کے شریک ہوئے اور زخمیوں کے لیے خون ،دودھ کھانے پینے کی چیزیں مہیا کیں جو ان کے بس میں تھا پوری قوم یکجا تھی۔اس کے علاوہ وزیر اعظم محمد نواز شریف صاحب ،وزیر اعلیٰ شہباز شریف صاحب اور تمام سیاسی جماعتیں اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف صاحبنے اس درد ناک واقعہ پر دلی دکھ کا اظہار کیا۔بلاشبہ یہ ایک عظیم سانحہ ہوامگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے آخر اس کا ذمہ دار کون ہے۔
Poor Security
جس طرح سنا جا رہا ہے کہ پارک میں ناقص سیکورٹی تھی جس سے یہ واقعہ رونما ہوا تو پھر یہ اداروں اور انتظامیہ کی ناکامی ہے جن سفاک درندوں نے معصوم لوگوں کے خون سے کھیلاحکومت کا یہ کام ہے ان کو کیفر کردار تک پہچائیں ناظرین میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن کے ذریعے اس بد ترین وا قعہ پر اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کروں اور میں سمجھتا ہوںجو طاقتیں ایسا گھٹیا کام رہی ہیں وہ اسلام کے نام پر دھبہ ہیں اور یہ لوگ اسلام سے خوارج ہیں یہ لوگ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں یہ ایک بہت عظیم سانحہ گزرا ہے اس سے ہر آنکھ اشکبار ہوئی ہے اور درجنوں گھروں میں ماتم جاری ہے اور پورا ملک سوگ کی کیفیت میں ہے۔
کیونکہ ہم لوگ سوگ منانے کے عادی ہیں تین دن کے سوگ کے بعد یہ قیامت ان مائوں کے دلوں تک محدود ہو جائے گی جن کے لخت جگر اور پیارے بے گناہ خون میں نہلا دیے گئے بلاشبہ یہ بہت عظیم سانحہ تھا اور اس سانحہ نے بہت سی مائو ں کی گود کو اجاڑ دیا ہے سب سے پہلے تو میں ان سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں جن کے بچے اور پیارے اور عزیزو اقارب ان سے بچھڑ گئے اور دعا کرتا ہوں اللہ پاک ان کو جوارے رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک سفاقانہ فعل ہے ایسے ظالم لوگ اور وحشی درندے جو شرمناک حرکت کرتے ہیں اور معصوم جانوں پر حملہ کرتے ہیں یہ ملک و قوم کے دشمن ہیں اسلام اس کی قطعا اجازت نہیں دیتا جیسا کہ اللہ پاک نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے جس کا ترجمعہ یہ ہے گویا ایک انسان کاقتل کرنا پوری انسانیت کا قتل ہے اور یہ لوگ ایسی کاروائیوں سے اسلام ملک پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس طرح کے جو لوگ ایسے واقعات میں معصوم جانوں کے ساتھ خون ہولی کھیل رہے ہیں۔
ان کو کیفر کردار تک پہچانا چاہئے اور ان لوگوں کو ایسی عبرت ناک سزا دیں تاکہ ان کی آنے دالی نسلیں بھی یاد رکھیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کار ان سانحات کا ذ مہ دار کون ہے،، ابھی تو ایسا محسوس ہو رہا ہے اس ملک میں دہشتگردی اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ یہاں پر مسجد ،مندر ،چرچ اور کوئی جگہ محفوظ نہیں اب تو جینا محال ہو گیا ہے گزشتہ ایک سا ل پہلے آرمی پبلک سکول والے زخم تازہ ہیں تو دوبارہ ظالموں نے لاہور کی معصوم جانوں کو خون میں نہلا دیالہذا ابھی وقت آگیا ہے کہ ان دہشت گردوں کے خلاف پوری کو قوم متحد ہو کر لڑ نا ہو گا خود کش حملوں کو روکنا مشکل ضرور ہے حکومت اور ریاستی اداردں کے اقدامات قابل فخر ہیں حکومت اور افواج پاکستان ملکر ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلیئے کام کر رہی ہے پا کستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دی ہیں۔
All Party Meeting
اس کی کسی اور ملک میں مثال نہیں ملتی اور یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر جنگ لڑ رہی ہے اور یقینا بڑی خوش آنئد بات ہو گی کہ ملک کی سلامتی اور بقاء کی لیئے تمام سیاست دان ایک میز پر مل کر بیٹھیں اور دہشت گردوں کے خلاف مل کر نہ صرف آواز اٹھایئں بلکہ اس موذی مرض جیسی دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلیئے یکجاں ہوجائیں اور اس طرح کی ظالمانہ سازشوں کوبے نقاب کرنے کے لیے قانون بنایا جائے اوراگر کوئی آدمی ایسی جرات نہ کرے اور عدلیہ کو چاہئے کہ ایسے لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں اور ایسے لوگ جو یہ کاروائیاں کر رہے ہیں ان کو کیفر کردار تک پہچایا جائے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ضرب عضب آپریشن اور دیگر کاروایئوں سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے لیکن اس کے باوجود یہ ان کا متحرک ہونا تشوش ناک حالت کی عکاسی کرتا ہے۔
اور یہ آرمی چیف کا جرت مند فیصلہ ہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں آپریشن کا اعلان کر دیا۔انشاء اللہ اس سے ان دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ جائے گی۔اور یہ اپنے انجام تک پہنچ جائیں گے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر کب تک یہ دہشت گردی کا مسلئہ ہمارے ملک میں چلتا رہے گا آخر اس کا ذمہ دار کون ہے اس میں پاکستانی عوام کا کیا قصور ہے جیسا کہ ہمارا جینا دوبھر ہو گیا ہے بد امنی پھیل رہی ہے دھماکے ہو رہے ہیں اور دن بدن ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے اس لیے ابھی وقت آ گیا ہے کہ ہمیں اپنا ضمیر جگانا پڑے گا اور ہر پر امن طریقے سے ایسے تمام عناصر کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی ہو گی جو ہماری جان کے دشمن ہیں ہماری سیکورٹی اداردں، اور حکمرانوں سے اپیل ہے کہ وہ ملک کی سرحدں اور ہماری جانوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اس لیے ہر ممکن طریقہ اختیار کیا جائے اور یہ ان کا فرض ہے اور آخر کار ہماری عدلیہ سے بھی اپیل ہے۔
اگر کوئی شخص بھی جس طبقے سے تعلق رکھتا ہو جو ملک اور عوام کو نقصان پہچائے اور بے گناہ لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے تو عدلیہ کا فرض ہے کہ ان کو ایسی عبرت ناک سزا دیں اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں تاکہ آنئدہ کوئی ایسی جرت نہ کرے آخر میں تمام پاکستانیوں سے التجاء ہے کہ ملک میں امن کا ماحول بنانے کے لیے اگر کوئی مشکوک شخص نظر آئے تونزدیکی سیکورٹی اداروں کو اطلاع دیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اور آنئدہ سانحہ لاہور انتہائی افسوس ناک جیسے واقعات سے بچنے کے لیے مستقبل میں ہم سب کو جاگنا ہو گا اور ان تمام عناصر کا ذمہ دار صرف حکومت کو نہیں ٹھراناہے بلکہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم سب مل کر اس دہشت گردی کا مقابلہ کریں ورنہ اس سے پوری طرح چھٹکارا ملنا مشکل ہے اور جب تک ہم سب اس کے خاتمے کے لیے کوشش نہ کریں اور اپنی طاقت کے مطابق اس میں اہم کردار ادا نہ کریں تو ہم سب کی نا کامی ہے۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں آئندہ ایسے واقعات سے محفوظفرمائے ۔آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔