لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ اور وزیراعلیٰ کے سابق سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انکوائری ٹربیونل کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کر لی۔ ٹربیونل نے سانحے سے پہلے بیورو کریسی کے اعلیٰ سطح تبادلوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ رانا ثناء اللہ کے وکیل نے ٹربیونل کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ طاہر القادری کی لاہور آمد کے باعث سیکیورٹی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، خدشہ ہے کہ اگروہ ہائی کورٹ آتےہیں تو ان کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتاہے، صورت حال بہترہوتےہی ٹربیونل جب طلب کرے گارانا ثناء اللہ پیش ہو جائیں گے۔
ڈاکٹر توقیر شاہ کی طرف سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ٹربیونل پر مکمل اعتماد ہے آج کی صورت حال کے بعد جب طلب کیا جائے گا پیش ہوجاؤں گا۔ ٹربیونل کی کارروائی کے دوران سیکرٹری صحت کی جانب سے بتایا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں زخمی ہونےوالے افراد کی اکثریت کو گولیاں لگیں۔ زخمی ہونے والوں میں 25 پولیس افسر اور اہلکار بھی شامل ہیں۔ ہوم سیکرٹری پنجاب نے ٹربیونل کو بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنادی گئی ہے۔
مرنےوالوں کے لواحقین کو 30 لاکھ روپے فی کس معاوضے کی ادائیگی کے لئے چیک تیار کئے جارہے ہیں۔ انکوائری ٹربیونل نے چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے قبل بیوروکریسی کے اعلیٰ سطح تبادلوں کی کی رپورٹ لے کر آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ کبھی کسی مہذب جمہوری معاشرے میں ایسا نہیں ہوا، کہ احتجاج پر نو، دس افراد کو گولیاں مار دی جائیں۔ سول سوسائٹی نے ٹربیونل سے استدعا کی کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کوبھی طلب کیا جائے۔ ٹربیونل نے مزید کارروائی 26 جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر رانا ثناء اللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ کو دوبارہ طلب کر لیا۔