لاہور (جیوڈیسک) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں گزشتہ روز ایک پیش رفت یہ سامنے آئی کہ تین پولیس کانسٹیبلوں کو گرفتار کر کے ان کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے انہیں مشترکہ تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش کیا گیا۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش میں جن پولیس اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا، ان میں ایڈیشنل ایس پی کے محافظ کانسٹیبل مجاہد، کانسٹیبل کاشف اور کاسٹیبل ندیم شامل ہیں، جو پولیس اے ایس پی کے ساتھ منسلک تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پولیس کانسٹیبلز کو میڈیا پر نشر ہونے والی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے۔ گزشتہ روز پولیس کانسٹیبل مجاہد، ایس پی عبد الرحمان شیرازی، ڈی ایس پی عبداللہ جان سمیت تین پولیس ایس ایچ او اور تین ہی سب انسپیکٹرز کو جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم کے سامنے پیش کیا گیا۔
اسی دوران لاہور کی ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے مشترکہ تفتیشی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم نواز شریف، سابق وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ سمیت دیگر حکام کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کی درخواستیں اور تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کرے۔ خیال رہے کہ یہ درخواست منہاج القرآن سیکرٹیریٹ کے ڈائریکٹر جواد حامد نے دائر کی تھی۔