لاہور (جیوڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بھکر روانگی سے قبل اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں پنجاب حکومت کو ملزم قرار دیا گیا۔
جوڈیشل کمیشن رپورٹ کو منظر عام پر آنے سے روکنے کیلئے حکم امتناعی لیا گیا۔ جے آئی ٹی کے نام پر پٹیالہ ہاؤس رپورٹ تیار ہو چکی ہے صرف دستخط باقی ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفتیش میں اداکاری کی گئی۔ انہوں نے کہا شہباز شریف کے مستعفی ہونے تک کسی انکوائری میں شامل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا نئی جے آی ٹی میں پنجاب حکومت کا کوئی افسر شامل نہ ہو۔ طاہر القادری نے کہا حکومت کا دہشت گردوں سے مک مکا ہے اور حکومت نے دہشت گردوں کی تقسیم کر رکھی ہے جو دہشت گرد حکومت کیلے کام کرتے ہیں انھیں حکومت کچھ نہیں کہتی۔ ان کا مزید کہنا تھا سرتاج عزیز کا بیان ضرب عضب کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔
بلوچستان میں عوامی تحریک کے کارکنوں کو قتل کیا گیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہم اپنی منزل سے نہ ہٹے ہیں نہ ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا تیس فیصد گیس کے نرخوں میں اضافہ ہوچکا ہے جو اگلے بلوں میں آنے والا ہے اور اس سے صارفین پر 70 ارب کا بوجھ پڑے گا۔
پنجاب کے ہسپتالوں میں بچوں کی حالت تھرپارکر سے مختلف نہیں ہے اور تھر اور پنجاب کے تھل دونوں جگہ موت کا کھیل جاری ہے۔ طاہر القادری نے پاکستان تحریک انصاف کے 30 نومبر کے جلسے کے حوالے سے دعوت ملی تو غور کریں گے۔