لاہور (جیوڈیسک) تھانہ شاہدرہ اور تھانہ شاہدرہ ٹاؤن پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوران گرفتار گیارہ خواتین اور سترہ مردوں کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔ اس موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
پیشی کے دوران گرفتار افراد کے عزیز و اقارب بھی عدالت کے باہر موجود تھے۔ پولیس نے موقف اختیار کیا کہ گرفتار افراد نے توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی۔ پٹرول بم بھی پھینکے۔ تفتیش کیلئے ملزموں کا ریمانڈ دیا جائے۔
گرفتار افراد نے پولیس کے الزامات مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ دلائل سننے کے بعد چودہ افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔ عدالت نے گیارہ خواتین اور تین معمر افراد کو ضمانت پر رہا کر دیا۔
تھانہ فیصل ٹاؤن پولیس بھی گرفتار پینتالیس افراد کو پیشی کیلئے لائی لیکن انہیں عدالت میں پیش کئے بغیر ہی گاڑی واپس لے گئی دوسری جانب تھانہ فیصل ٹاؤن میں درج واقعہ کی ایف آئی آر میں طاہر القادری کے بیٹے حسین محی الدین کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
سرکار کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں باون افراد کو ملزم قرار دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق بیریئر ہٹانے کے دوران چالیس مشتعل افراد نے اہلکاروں کو دھمکیاں دیں جس کے بعد مظاہرین کی تعداد بڑھتی گئی اور انہوں نے مسلح ہو کر پولیس پر دھاوا بول دیا۔