لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں 17 جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ساری ذمے داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا تاہم دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اورسلمان شہباز کے روکنے پر مستعفی نہ ہوئے۔
شہباز شریف نے سابق صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اﷲ کو پریس کانفرنس میں ذمے داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہونے کے لیے کہا، رانا ثنا اﷲ نے وزیر اعلیٰ کی بات ماننے سے انکارکردیا، رانا مشہود نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ رانا ثنا اﷲ کا کہنا ہے۔
کہ انھیں سارے احکام ’’اوپر‘‘ سے ملے تھے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 2،3 روز گزرنے تک شہباز شریف انتہائی ڈسٹرب تھے بالآخر انھوں نے سانحے کی ذمے داری قبول کر کے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
انکشاف کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے فیصلے کے بارے میںجب اپنے دونوں بیٹوں کواعتماد میں لیا تودونوں نے کہا کہ کیا آپ کواس سارے واقعے کاعلم تھا اور کیا آپ نے احکام دیے تھے۔
توشہباز شریف نے کہا کہ نہ تو انھیں واقعے کا علم تھا اور نہ ہی کوئی احکام دیے جس پر بیٹوں نے کہا کہ جب آپ کا قصور نہیں تو پھر کیوں استعفیٰ دیں۔ پھر شہباز شریف نے فیصلہ تبدیل کردیا۔
پروگرام میں انکشاف کیا گیا کہ سانحے کے اگلے روز شہباز شریف نے رانا ثنا اﷲ سے مستعفی ہونے کو کہا تو رانا ثنا اﷲ کے انکار پر انھیں خود رانا ثنا اﷲ کو ہٹانے کا اعلان کرنا پڑا۔ پروگرام میں انکشاف کیا گیا۔
کہ سانحے کے چند روزبعد رانا مشہود، میاں عطا مانیکا اور زعیم قادری کی رانا ثنا اﷲ سے ملاقات ہوئی تو وہ سخت برہم تھے اور انھوں نے وزرا کو بتایا کہ انھیں سارے احکام ’’اوپر‘‘ سے مل رہے تھے۔