سانحہ نانگا پربت مطلوب ملزم نے گرفتاری دیدی

Nanga Parbat

Nanga Parbat

نانگا پربت (جیوڈیسک) سانحہ نانگا پربت کے مطلوب ملزم عبدالمالک نے دیامر جرگے کے ذریعے گرفتاری دیدی۔ چلاس سانحہ نانگا پربت کے مطلوب ملزم عبدالمالک نے دیامر جرگے کے ذریعے گرفتاری دیدی ہے۔ 30 جون کو بھی ایک اور ملزم محمد شفیق نے پولیس کو رضاکارانہ طور پر گرفتاری دی تھی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ اس نے بیگناہی ثابت کرنے کے لیے گرفتاری پیش کی۔ چلاس کی پولیس کے مطابق دوران گرفتاری ملزم نے کہا کہ وہ محکمہ ذراعت کا ملازم ہے اور اس پر بے بنیاد الزام لگایا گیا ہے۔

اپنی بیگناہی ثابت کرنے کے لئے اس نے گرفتاری دی ہے۔ واضح رہے کہ سانحہ نانگا پربت میں مختلف علاقوں کے 16 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جن میں سے دس کا تعلق ضلع دیامر، تین کا تعلق مانسہرہ اور تین کا تعلق کوہستان سے ہے۔ نانگا پربت بیس کیمپ میں مسلح افراد کے حملے میں دس غیر ملکیوں سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے حکام کا کہنا تھا کہ دیامر میں دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور اس میں ملوث پندرہ افراد کی نشاندہی ہوئی ہے۔

دیامر واقعے پر گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری اور آئی جی گلگت بلتستان عثمان زکریا نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ پندرہ دہشت گردوں میں سے دس کا تعلق دیامر سے ہے جبکہ تین کا تعلق ضلع چلاس سے اور دو کا تعلق مانسہرہ سے ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس واقعہ سے متعلق اب تک کی جانے والی تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شدت پسندوں نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں تربیت حاصل کی تھی تاہم ان افسران نے اس جگہ کے بارے میں نہیں بتایا کہ انہوں نے کہاں تربیت حاصل کی اور
انہیں تربیت دینے والوں کا تعلق کس تنظیم سے تھا۔

دوسری جانب اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ طالبان سے منسلک ایک گروہ نے کیا۔ اس اندوہناک واقعے میں دو چینی، ایک چینی نژاد امریکی، تین یوکرین، دو سلووا کیا، ایک لیتھوئینیا اور نیپال کا ایک کوہ پیما ہلاک ہو گئے تھے۔