سانحہ 8 اکتوبر؛ 15 برس بعد بھی تعمیر نو کے 1 ہزار 631 منصوبے التوا کا شکار

Tragedy 8 October

Tragedy 8 October

مظفر آباد (اصل میڈیا ڈیسک) 8 اکتوبر کو آنے والے ملکی تاریخ کے تباہ کُن زلزلے کو 15 سال مکمل ہو گئے تاہم ابھی تک متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کا کام باقی ہے۔

2005 میں آنے والے قیامت خیز زلزلے نے متاثرین سے سب کچھ چھین لیا۔ زلزلے کی تباہی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے ترقیاتی منصوبے تاحال مکمل نہ ہوسکے،حکومتی اداروں کی کارگردگی سے نالاں شہریوں نے زیر التوا بحالی کے منصوبے جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

آٹھ اکتوبر 2005کے خوفناک زلزلے نے پل بھر میں سارا نظام درہم برہم کردیا تھا۔ بلند عمارتیں،اسکول ،مارکیٹیں گھر اور ہسپتال ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے تھے۔ ۔قیامت خیز زلزلے کے نتیجے میں جہاں اربوں مالیت کی املاک کو نقصان پہنچا وہیں ہزاروں انسان لقمہ اجل بن گئے۔

آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان کا کہنا ہے کہ زلزلے کے فوراً بعد عالمی اداروں، حکومت پاکستان، افواج پاکستان اور پاکستانی عوام نے جس انداز میں ریسکیو و ریلیف کے کاموں میں حصہ لیا اس کی تاریخ میں کم مثالیں ہیں۔ تاہم سابق صدر پرویز مشرف کے جانے کے بعد تعمیرنو کے منصوبے لٹک گئے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری حکومتوں میں اعلانات ہوئے مگر فنڈز ریلیز نہ ہوسکے جس کے باعث متعدد منصوبے تاحال مکمل نہ ہو سکے۔امید ہے کہ موجودہ حکومت متاثرہ علاقوں میں تعمیراتی کام جلد مکمل کرے گی۔

دوسری جانب ایرا رپورٹ کے مطابق 8اکتوبر 2005کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ایرا کو تعمیر نو کے 14704 منصوبے مکمل کرنے کا ہدف دیا گیا تھا۔ جس میں سے اب تک 10 ہزار 943 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں، 2 ہزار130 منصوبوں پر تعمیراتی کام جاری ہے تاہم اب بھی تعمیر نو کے 1 ہزار631 منصوبوں پرتاحال کام شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔

آٹھ اکتوبر 2005کے تباہ کن زلزے کے آثار 15برس گزرنے کے بعد مدہم تو ہو گئے لیکن زلزے میں اپنوں کو کھو دینے کا غم آج بھی متاثرین کے دلوں میں زندہ ہے۔