سانحہ پشاور , تعلیمی اداروں کی سکیورٹی ہائی الرٹ کرنیکا حکم

Security

Security

لاہور (جیوڈیسک) ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے پشاور میں آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کے حملے میں معصوم بچوں کی شہادت کے بعد لاہور کے تعلیمی اداروں کی سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دیا ۔انہوں نے کہا کہ پشاور میں معصوم بچوں پر حملہ افسوس ناک واقعہ ہے جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے لاہور میں تعلیمی اداروں کی سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کے حوالے سے تمام ڈویژنل ایس پیز کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔

انہوں نے اس سلسلہ میں تمام ڈویژنل ایس پیز، ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقہ جات کے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ یا پرنسل حضرات سے ذاتی طورپر ملاقات کریں اور حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں۔تمام تعلیمی اداروں میں داخلی وخارجی راستے کم کروائیں ا ور مستقل سکیورٹی اور سرچ اینڈ سویپنگ کا بندوبست کروائیں۔متعلقہ محکمہ سے تعلیمی اداروں کی چاردیواری کو اونچا اور محفوظ بنوائیں۔ پارکنگ کو تعلیمی ادارہ کی بلڈنگ سے مناسب فاصلے پر رکھا جائے اور تعلیمی اداروں میں پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ کسی اچھی کمپنی کے تربیت یافتہ رکھیں اور انکی تصدیق بذریعہ سپیشل برانچ سے کر ائی جائے۔

پولیس آفیسرز سکول لگنے اور چھٹی کے وقت خود بھی اپنے علاقہ جات کے تعلیمی اداروں کی ڈیوٹی کو الرٹ کرائیں اور گشت کو موثر بنائیں۔دریں اثنا چیف سیکرٹری پنجاب نوید اکرم چیمہ نے ہدایت کی ہے کہ پشاور کے اندوہناک واقعہ کو سامنے رکھتے ہوئے صوبہ بھر کے تعلیمی اداروں میں سکیورٹی اور دیگر امور کے لئے طے شدہ قواعد و ضوابط کی پابندی کو یقینی بنایا جائے ،سکولز اور کالجز کے سربراہان اپنی ذمہ داریاں پوری کریں جبکہ پولیس حکام انہیں ہر ممکن مدد بہم پہنچائیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تعلیمی اداروں کے علاوہ بھی سرکاری اور غیرسرکاری عمارتوں،پبلک مقامات اور رش کی تمام جگہوں پر پولیس کے خفیہ ادارے اپنے فرائض کی انجام دہی میں مزید بہتری لائیں۔

دوسری طرف آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے تمام آرپی اوز ، ڈی پی اوز، اور سی ٹی ڈی کو صوبے بھر میں سکیورٹی کو مزید الرٹ کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں طے شدہ سکیورٹی ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔صوبائی پولیس سربراہ نے تمام افسروں کو سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے دیگراداروں کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ اور موثر رابطوں کی ہدایات بھی جاری کیں۔