پشاور (جیوڈیسک) آئی ایس پی آر کے مطابق حملے کی منصوبہ بندی سرحدی علاقے میں کی گئی، حملہ آوروں کو باڑہ شین کے درنگ مرکز میں تربیت دی گئی۔ پشاور کے تھانہ مچنی گیٹ میں ایس ایچ او شیرعلی خان کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں شیخ خالد حقانی، حافظ گل بہادر، ملا فضل اللہ، سیف اللہ، اور منگل باغ کو حملے کی منصوبہ بندی کا ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
ٹی ٹی پی کمانڈروں حافظ سعید، حافظ دولت، سرور شاہ، مولوی فقیر، حافظ گل بہادر، عبدالولی، قاری شکیل، اسلم فاروقی اورنگزیب، قاری سیف اللہ اور جان ولی کے نام بھی ملزموں میں شامل ہیں، سات خود کش بمباروں ابوذر، عمر، عمران، یوسف، عذیر، قاری اور چمنے عرف چمتو کے نام بھی مقدمے میں شامل کئے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق حملے کی منصوبہ بندی رواں ماہ کے پہلے ہفتے افغانستان کے سرحدی علاقے میں مختلف شدت پسند تنظیموں کے اجلاس میں کی گئی، حملے کیلئے سات خود کش حملہ آوروں کو باڑہ شین کے درنگ مرکز میں تربیت دی گئی، حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی کی شناخت بھی ہو گئی ہے۔
گاڑی نمبر این ای ایک سو ستتر اسلام آباد سے چرائی گئی تھی جس کی ایف آئی آر وفاقی دارالحکومت کے تھانہ سول لائنز میں درج ہے۔ دوسری جانب لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں اس وقت سولہ جبکہ سی ایم ایچ میں 60زخمی زیرعلاج ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے، زخمی بچوں، اساتذہ اور عینی شاہدین کے بیانات آج سے قلمبند کئے جائیں گے جس کے بعد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔
حکام نے سکول کی سیکورٹی موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمارت کے بیرونی احاطے کی دیواریں اونچی کی جا رہی ہیں، سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے جائیں گے۔