کراچی (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو آج ہی کے دن 18 اکتوبر 2007 کو وطن واپس پہنچی تو کراچی میں کارساز کے مقام پر ان کے استقبالی جلوس پر دھماکے کئے گئے جس میں 177 افراد جاں بحق اور 600 سے زائد زخمی ہوئے۔ 6 سال گزرنے کے باوجود ملزمان آج تک گرفتار نہ کئے جا سکے۔
پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کئی سالہ جلا وطنی کے بعد اٹھارہ اکتوبر 2007 کو کراچی ائرپورٹ پہنچی تو عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے ان کا استقبال کیا۔
ملک بھر سے جیالے اپنی قائد کے استقبال کے لئے کراچی پہنچے ۔ جہاز سے باہر آتے ہی تو خود بے نظیر بھٹو بھی جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔پیپلز پارٹی کی خصوصی سکیورٹی جاں نثاران بھٹو کے حصارمیں سابق وزیر اعظم کا استقبالی جلوس چند کلومیٹر کا راستہ گھنٹوں میں طے کر کے جب شارع فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو محترمہ کے بلٹ پروف ٹرک کے قریب دو دھماکے ہوئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کی قیادت تو محفوظ رہی لیکن کارکنوں سمیت 177 افراد جاں بحق جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوگئے۔
پیپلز پارٹی کے دوراقتدار میں سانحہ کارساز میں ملوث ملزمان کاتو پتا نہیں چلایا جاسکا۔ تاہم جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو مالی امداد کے ساتھ سرکاری ملازمتیں اور مفت رہائشی فلیٹس دئیے گئے۔
دھماکے اس قدر شدید تھے کہ اس میں جاں بحق ہونے والے 20 افراد کی شناخت کئی ہفتے بعد بھی نہیں کی جا سکی۔ جن کی تدفین ” میں بھٹو ہوں “کے نام سے گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں بھٹو خاندان کے آبائی قبرستان میں کی گئی۔