وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف ملک کو درپیش سیکیورٹی خطرات پر قابو پانے کے لیے جلد پارلیمانی رہنماوں کو اعتماد میں لیں گے۔ بیس جون کو اعلی سطحی اجلاس میں نیا سیکیورٹی پلان ترتیب دے دیا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ملک کے امن کے لیے خیبر پختون خوا اور سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں سے آگے بڑھ کر تعاون کریں گے۔ امن و امان کے مسئلے پر کوئی سیاست نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی مشترکہ قرادادوں پر عملد رآمد نہ ہوا تو ایسی حکومت کا کوئی فائدہ نہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ زیارت واقعہ کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی جس کی رپورٹ جلد ایوان میں پیش کردی جائے گی۔ زیارت میں قائد اعظم کی رہائش گاہ کے دونوں چوکیدار ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے جن کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس واقعہ سے متعلق ڈی پی او اور ڈی سی او کے بیانات میں تضاد ہے ۔ واقعہ کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے گی۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسئلے پر مذاکرات کا راستہ قاختیار کرنے کو تیار ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کو ہر قسم کی سہولیات دینے کے باوجود سانحہ کوئٹہ کے بعد کئی سوالات نے جنم لیے ہیں اور یہ ایجسنیوں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔