راولپنڈی (جیوڈیسک) سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے کئی ایک اہم پیش رفت ہوئی ہیں جس میں ملزمان کی اکثریت کا تعلق راولپنڈی اور اسلام آباد سے نہ ہونے کے حوالے سے انکشاف بھی شامل ہے۔
یہ علم بھی ہوا ہے کہ واقعہ کی منصوبہ بندی بہت پہلی کی گئی۔ گرفتار ملزمان کی جانب سے اہم انکشافات اور نادرا کی مدد سے تصاویر اور فوٹیج کے ذریعے ملزمان کی نشاندہی بھی بڑی پیش رفت کہی جا رہی ہے جس کے بعد گرفتاریوں کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اب تک 18 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر پولیس نے 26 اہم ملزمان کی شناخت کے بعد ان کی رہائشگاہوں کا پتہ بھی چلا لیا ہے جن کی گرفتاری آئندہ 24 گھنٹے میں متوقع ہے۔ دیگر شہروں میں گرفتاریوں کیلئے بھی ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے تمام ملزمان کے پتے بھی معلوم کئے جا رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کی ویڈیو کا بھی دوبارہ جائزہ لیا گیا جس سے سانحہ راولپنڈی میں ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کے دوران مجرمانہ غفلت برتنے والے کئی اور پولیس اہلکار بھی سامنے آئے ہیں۔
ویڈیو میں ڈیوٹی پر موجود کئی اہلکار ایک طرف لاتعلق کھڑے دکھائی دیئے جبکہ ایک اہلکار چائے پیتا بھی دیکھا گیا ہے۔ شناخت ہونیوالے ملزمان اور اب تک کی تحقیقات سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ علما سانحہ راولپنڈی میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ پارلیمنٹ کے سامنے ادا کرنا چاہتے تھے تاہم وزیر اعظم کی درخواست پر علما کرام نے ارادہ تبدیل کر دیا۔ وزیر اعظم نے مولانا فضل الرحمان کو ٹیلیفون کیا جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے اہل سنت و الجماعت کے سربراہ مولانا لدھیانوی سے نماز جنازہ کی جگہ تبدیل کرنے کی اپیل کی۔