اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے مقامی انتظامیہ کو سات محرم کو ہی گڑ بڑ کے خدشے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ دس محرم کو جس وقت سانحہ پیش آیا کمشنر راولپنڈی خالد مسعود چودھری اور ایس ایس پی زعیم الرشید شیخ پنڈ دادنخان میں موجود تھے۔
دونوں افسران کے فون بھی بند تھے جس کے باعث پولیس کی آمد میں تاخیر ہوئی۔ ایس پی راول ٹاؤن جماعت علی بخاری اور ایس پی سی آئی اے چوہدری حنیف ہنگامہ آرائی کے دوران موقع سے بھاگ گئے تھے۔
ان کیخلاف ایکشن لینے کے بجائے جماعت علی کو ایس پی سی آئی اے لگا دیا گیا جبکہ چوہدری حنیف کو اُن کی جگہ ایس پی راول ٹاؤن تعینات کر دیا گیا ہے۔ ادھر ایس ایس پی زعیم اقبال شیخ اور سی پی او بلال صدیق کمیانہ کواو ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔
راولپنڈی پولیس کے ایس ایس پی سیکورٹی دار علی خٹک کو بھی تبدیل کر دیا گیا ان کی جگہ عمر اختر لالیکا نے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ کے ماہر دو ایس پیز رانا شاہد اور راجہ بشارت کی خدمات بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔