لاہور (جیوڈیسک) ساہیوال واقعے میں گرفتار سی ٹی ڈی اہلکار دورانِ تفتیش گاڑی پر فائرنگ سے مکر گئے۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سی ٹی ڈی کے گرفتار اہلکاروں صفدر، رمضان، سیف اللہ اور حسنین سے تفتیش کی۔
جے آئی ٹی نے گرفتار اہلکاروں سے سوال کیا کہ گاڑی پر فائرنگ کس نے کی؟ جس پر سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پہلے فائرنگ سے انکار کردیا۔
سی ٹی ڈی اہلکاروں کے فائرنگ سے انکار پر جے آئی ٹی نے ملزمان سے پوچھا کہ پھر کار میں سوار افراد کیسے ہلاک ہوئے؟ ملزمان نے بتایا کہ موٹرسائیکل سوار ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے ملزمان سے سوال کیا کہ گولی چلانے کا حکم کس نے دیا تھا؟ اس پر بھی ملزمان نے فائرنگ میں پہل کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ ہمیں کسی نے حکم نہیں دیا، صرف جوابی فائرنگ کی تھی۔
دوسری جانب مقتول خلیل کے بھائی اور مقدمے کے مدعی جلیل سمیت گواہان آج بھی شناخت پریڈ کے لیے نہ آئے جس کے باعث پریڈ ایک بار پھر ملتوی کردی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مدعی جلیل نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کیا تھا، اسی لیے نہیں آئے۔
یاد رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس میں سوار 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہو گئے۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا جب کہ بعد ازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔