ٹرین حادثہ، رویت ہلال کمیٹی، مقدس ناموں اور اوراق کا احترام

Train Incident

Train Incident

تحریر : محمد صدیق پرہار
گوجرانوالہ کے قریب ہیڈ چھنانوالہ پرپل ٹوٹنے سے فوجی دستوںکولے کرجانے والی خصوصی ٹرین کی چاربوگیاں نہرمیںجاگریں حادثے میںچارفوجی افسروں سمیت سترہ افرادشہیداور٨٥ زخمی ہوگئے۔خصوصی ٹرین پنوںعاقل چھائونی سے فوجی جوانوںکوکھاریاں لے کرجارہی تھی کہ جامکے چٹھہ کے قریب پل ٹوٹنے کے باعث چاربوگیاںڈوب گئیں۔شہداء میںیونٹ کمانڈرلیفٹیننٹ کرنل عامرجدون،اہلیہ اوردوبچے ،کرنل راشد،کیپٹن عادل، لیفٹیننٹ کاشف اورکانسٹیبل اسلام شامل ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرنے بھی ٹرین حادثہ کی تصدیق کی ہے۔ترجمان ریلویزکاکہنا ہے کہ ٹرین حادثہ میںتخریب کاری کاخدشہ نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔پل پرسے آدھاگھنٹہ پہلے پاکستان ایکسپریس بحفاظت گزری تھی۔نیوی کے غوطہ خوروں اورفوجی جوانوںنے امدادی کارروائیوںمیں حصہ لیا۔ٹرین حادثے کے بعدلوئرچناب کینال میںپانی کی سپلائی بندکردی گئی۔شہداء اورزخمیوںکونہرسے نکالاگیا۔امدادی کارروائیوں کے لیے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ پاکستان ریلوے کے حکم پرٹیکنیکل، مکینیکل اورمیڈیکل سٹاف پرمشتمل ایک ریلیف ٹرین بھی لاہورسے روانہ کی گئی۔جبکہ ریسکیوآپریشن میں دوہیلی کاپٹروںنے بھی حصہ لیا۔

وزیراعظم نوازشریف نے ٹرین کوپیش آنے والے اس حادثہ پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے ریسکیوکاموںکوتیزکرنے اورمتاثرہ ٹریک کی فوری بحالی کے احکامات جاری کیے ہیں۔کورکمانڈرگوجرانوالہ، وزیرداخلہ پنجاب،وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق سمیت دیگرحکام بھی جائے حادثہ پرپہنچ گئے۔وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے حادثہ کی انکوائری کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے جوجواس حادثہ کی تہ تک جائے گی۔فیڈرل جنرل انسپکٹرریلوے کی سربراہی میں بنائی گئی انکوائری ٹیم میں آئی جی ریلوے ،چیف انجینئربرجزسمیت دیگرافسران شامل ہیں۔وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق کاکہنا ہے کہ ٹرین واقعہ میںکوئی اورہاتھ بھی ملوث ہوسکتا ہے دھماکے کی کوئی اطلاع نہیںملی۔ریلوے ہیڈکوارٹرلاہورمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سانحہ گواجرانوالہ ٹرین حادثہ کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی جوانٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی حتمی رپورٹ جمعہ تک مکمل ہوجائے گی۔ان کاکہناتھا کہ ٹرین کی رفتارتیزتھی۔ انجن پل سے پہلے ہی ڈی ریل ہوچکاتھا۔

حادثہ کے بارے میں بہت سی غلط قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔بعض میڈیاپرسن اورسیاستدان حقائق جانے بغیرپاکستان ریلوے کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف ہیں۔چھنانواں پل ریلوے آپریشن کے لیے پوری طرح فٹ تھا۔اوریہ پل ریلوے کی ان ایک سو ساٹھ پلوںمیں شامل نہیںتھاجن کی تعمیرنوہورہی ہے۔چھناواںپل سے ٩٤٥فٹ پہلے خطرناک موڑکاٹتے ہوئے ریلوے ٹریک کی فش پلیٹ اورنٹ بولٹ ٹوٹنے کے شواہدملے ہیں۔جس کاجائزہ لیا جارہا ہے۔ جائے حادثہ سے ٢٦ کلومیٹرپہلے ڈیڈ پوائنٹ پرٹرین نے رکنا تھا جہاں پراسے سرخ جھنڈی بھی لہرائی گئی تھی مگرڈرائیورنے ٹرین کوتیزرفتاری سے گزاراوربریک نہیں لگائی۔جن کے بارے میں بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔وفاقی وزیرنے کہا کہ حادثہ کے نتیجہ میں متعددآرمی افسران، ریلوے ڈرائیوراورسویلین نے جام شہادت نوش کیاجس پرپوری قوم افسردہ ہے۔انہوںنے کہا کہ وہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے علاوہ کچھ معلومات میڈیاکے ذریعے عوام تک پہنچاناچاہتے ہیں۔ریلوے ٹریک کی حالت بالکل ٹھیک تھی۔اوریہ نارمل آپریشن کے لیے فت تھا۔کیونکہ جائے حادثہ سے ایک گھنٹہ پندرہ منٹ پہلے اسی پل سے پاکستان ایکسپریس ٦٥ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے گزری تھی۔انہوںنے کہا کہ اس وقت ١٣ہزار٩٥٩ پل ریلوے آپریشن کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔جن میں سے ١٥٩پلوںکی نشاندہی کی گئی تھی جن کی ازسرنومرمت کی جارہی ہے۔

Gujranwala Train Incident

Gujranwala Train Incident

اب ان میں سے صرف پچاس پل کی مرمت باقی رہ گئی ہے۔جن میں٢١ کی مرمت اسی سال اور٢٩کی اگلے سال کرلی جائے گی۔یہ حادثہ ہے یاتخریب کاری تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ انجن جائے حادثہ سے پہلے ہی ڈی ریل ہوچکاتھا۔ اگروہ کسی دوسرے ٹریک پرتھا تویہ ریلوے سٹاف کی غلطی ہوسکتی ہے ۔ اوراگرانجن ٹریک سے اترکرچل رہاتھا تووہ کیسے چل رہا تھا۔ اسے تونیچے دھنس جاناچاہیے تھا۔نٹ بولٹ کھلے ہوئے یاٹوٹے ہوئے تھے۔ یہ ٹرین حادثہ کے وقت ہی کھلے یاٹوٹے یا اس سے پہلے ایساہوچکا تھا۔نٹ بولٹ حادثہ سے پہلے کھلے یاٹوٹے ہوئے تھے تویہ تخریب کاری ہوسکتی ہے۔ اوریہ اپنی نوعیت کی نئی تخریب کاری ہوگی۔حکومت تحقیقات سے قوم کوآگاہ کرے اورآئندہ اس طرح کے حادثات سے بچنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی اموروبین المذاہب ہم آہنگی کااجلاس سینیٹر حافظ حمداللہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہوا۔ جس میں ایک دن عیدمنانے کے معاملہ پراجلاس منعقد کرنے کافیصلہ کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیئرمین رویت ہلال کمیٹی وارکان کوبلالیاہے۔جس میںکمیٹی کومضبوط کرنے کے لیے قانون سازی سے متعلق سفارشات کی جائیں گی۔

کمیٹی نے حکومت کواپنے اختیارات کے مطابق اسلام آباداورفاٹامیں چھٹی سے دسویںجماعت تک عربی کولازمی قراردینے اورایک سے پانچویں جماعت تک سکولوںمیں قرآن پاک ناظر ہ وترجمعہ کے ساتھ پڑھانے کے لیے قانون بنانے کی سفارش کی ہے۔انگریزی میں بھی اسلامی شعائرکوان کے اصل ناموں کے ساتھ لکھنے ،پڑھنے اورپکارنے کاپابندبنانے کاقانون بنانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔اس ضمن میں قراردادکواتفاق رائے سے منظورکیاگیا ہے جس کے تحت انگریز ی میں اللہ تعالیٰ ،نبی، رسول،صلواة ، صوم کے الفاظ استعمال کرنے اورلکھنے کے بارے میں کہاگیا ہے۔وزیرمذہبی اموربین المذاہب ہم آہنگی سردارمحمدیوسف نے کمیٹی کوبتایا کہ سکولوںمیں عربی زبان کولازمی قراردینے اورقرآن پاک کوناظرہ وتفسیرکے ساتھ پڑھانے کے ساتھ قانون کے لیے اسلام آبادمیں صوبوںکے ساتھ مشترکہ اجلاس ہوگا۔انگریزی میں اسلامی شعائرکواصل ناموں کے ساتھ لکھنے اورپڑھنے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی سفارشات دی ہیں۔وزارت قانون وانصاف کے حکام نے موقف اختیارکیا تھا کہ تعلیم صوبائی معاملہ ہے ١٨ویں ترمیم کے تحت صوبوںنے قانون بناناہے۔

سینیٹرراجہ ظفرالحق اوردیگرارکان نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ عربی اورقرآن پاک کی تعلیمات سے متعلق قانون بنانے سے وفاق اورفاٹاکوکس نے روکاہے۔جس کام کونہ کرناہوتوٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے ١٨ویں ترمیم کابہانہ تلاش کرلیاجاتا ہے۔سردارمحمدیوسف نے کہا کہ اسلامی اقدارکاتحفظ ،فروغ اوراسلامی تعلیمات کواجاگرکرناریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔عربی کولازمی مضمون قراردینے اورقرآن پاک ناظرہ، ترجمعہ وتفسیرکے ساتھ پڑھانے کے لیے اسلام آبادسے متعلق قانون بنانے کوتیارہیں۔کمیٹی نے ایک دن عیدمنانے کے آئندہ اجلاس میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ سمیت ارکان کومدعوکرلیا۔وزیرمملکت برائے مذہبی امورپیرامین الحسنات کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی حکومت نے چاندکے مسئلہ پراختلافات دورکرنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کومزیدموثراورفعال بنانے کافیصلہ کیا ہے۔جس کے لیے کمیٹی اپنی سفارشات دے گی۔اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمدخان شیرانی، چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن کے علاوہ چاروں صوبوں ،آزادکشمیروگلگت بلتستان کے صوبائی وزراء مذہبی اموراورسیکرٹریوںنے شرکت کی۔

Hilal Committee

Hilal Committee

وزیرمملکت پیرامین الحسنات شاہ نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی خدمات کوسراہتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کمیٹی بہت محنت، لگن اورجذبے سے کام کررہی ہے لیکن اس کے کردارکومزیدفعال،متحرک اورمفیدبنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔مفتی منیب الرحمن نے اس موقع پرکہا کہ حکومت کواپنی رٹ قائم کرنی چاہیے اورکونسل کے فیصلوںپرعملدرآمدکراناچاہیے۔انہوںنے تجویز دی کہ چاندکے سلسلے میں محکمہ موسمیات یادیگراداروں کی جانب سے پیشگوئی کرنے پرپابندی لگائی جائے۔خیبرپختونخوا کے وزیرمذہبی امورنے مطالبہ کیا کہ رویت ہلال کمیٹی کے امورکی انجام دہی کے لیے قانون سازی کی جائے تاکہ خلاف ورزی پرقانونی کارروائی کی جاسکے۔سندھ کے وزیرنے استفسارکیا کہ قراردادکے تحت ٩ رکنی کمیٹی بننی تھی یہ ٢٦ ممبران کہاں سے آگئے۔چیئرمین کے عہدہ کی کومیعادمقررہونی چاہیے۔اجلاس نے فیصلہ کیا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جورویت ہلال کمیٹی کوفعال بنانے اتفاق رائے پیداکرنے اورکمیٹی کے فیصلوںپرعملدرآمدکویقینی بنانے کے لیے اپنی سفارشات وزارت کوپیش کرے۔ملک بھرمیں ایک ہی دن رمضان المبارک کاآغازکرنااورایک ہی دن عیدالفطرمنانا کئی سالوں سے مسئلہ بنادیاگیا ہے۔نوازشریف کی موجودہ حکومت کی ملک میں ایک ہی دن روزوںکاآغازکرنے اورعیدالفطرمنانے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔پوری قوم مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کاانتظارکرتی ہے۔

پشاورکے مولوی پوپلزئی اپناچانددکھادیتے ہیں۔اس سال رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے وفاقی وزراء نے موصوف سے رابطہ کیاموصوف کومرکزی رویت ہلال کمیٹی کی اطلاعات کے مطابق ممبرشپ بھی دی گئی۔ جس سے قوم کویہ امیدہوگئی تھی کہ اب ملک بھرمیں ایک ہی دن رمضان المبارک کاآغازہوگا مگرقوم کی یہ امیدیں اس وقت نقش برآب ثابت ہوئیں جب مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی طرف سے چاندنظرنہ آنے کے اعلان کے بعد مولوی پوپلزئی نے رات گئے پھرچاندنظرآجانے کااعلان کردیا۔مرکزی رویت ہلال کمیٹی صرف مفتی منیب الرحمن کادوسرانام نہیں۔ اس میں تمام مکاتب فکراورمحکمہ موسمیات اوردیگرمتعلقہ محکموںکی بھی نمائندگی ہے۔ملک بھرمیں ایک ہی دن رمضان المبارک کاآغازکرنے اورعیدالفطرمنانے کے لیے مرکزی اورزونل رویت ہلال کمیٹیوں کے علاوہ کسی بھی شخص یاتنظیم کی طرف سے اپنی طرف سے الگ سے اجلاس بلانے پرسختی سے پابندی لگائی جائے۔جومولوی یاکوئی اپناالگ سے اجلاس بلائے یاچانددکھائے اس کوتادم مرگ جیل میں رکھاجائے۔ تاکہ وہ قوم توتقسیم کرنے کی کوشش پھرسے نہ کرسکے۔

رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین کی میعادمقررکی جائے تاہم کسی ایسی شخصیت کوبھی چیئرمین نہ بنایاجائے جوقوم کوتقسیم کرنے میں ملوث رہا ہویاجسے چانددکھانے کی جلدی ہو۔اپنے ملک میں چاندنظرآئے یانہ آئے کسی دوسرے ملک کے ساتھ رمضان المبارک کاآغازکرنے اورعیدمنانے کااختیارحکومت سمیت کسی بھی کمیٹی کے پاس نہیں ہوناچاہیے۔سعودی عرب کے ساتھ روزہ رکھنے اورعیدمنانے کامطالبہ کرنے والے ایک حدیث یارسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے کسی صحابی رضی اللہ عنہ کاقول مستندحوالہ کے ساتھ دکھادیں جس میں یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم یاصحابی رضی اللہ عنہ نے کہا ہوکہ دنیابھرکے مسلمان ہمارے ساتھ روزہ رکھیں اورعیدمنائیں۔اگرہ دکھاسکیں نہ ہی دکھاسکیں گے تو تمام نیوزچینلزپرلائیوقوم سے اسے تقسیم کرنے پرمعافی مانگیں اورآئندہ سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوںکوتسلیم بھی کریں اورعمل بھی کریں۔

ALLAH

ALLAH

وزیراعظم نوازشریف نے مقدس ناموں سے متعلق سمری کی توثیق کردی ۔مقدس ہستیوں، مقامات اورکاموں کے نام عربی تلفظ کے ساتھ لکھے اورپڑھے جائیں گے۔مذہبی ناموںکاانگریزی میں ترجمعہ نہیں کیاجائے گا۔موسک ،گاڈ، پریئراورپرافٹ کومسجد،اللہ، صلواة،رسول لکھاجائے گا۔ مذہبی سکالرزنے وزیراعظم کے فیصلے کوقابل تحسین قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پرصرف زبانی نہیں عملی بھی عملدرآمدہوناچاہیے۔بابرکت ماہ میں وزیراعظم نے اہم فیصلہ کیا۔مقدس ناموں، شعائراسلام کواپنے اصلی عربی تلفظ کے ساتھ انگریزی میں لکھنے اوران کاترجمعہ انگریزی میں نہ کرنے کافیصلہ قابل تحسین ہے۔

ایک گزارش اوربھی ہے کہ اللہ، محمد،رسول، نبی، نماز، روزہ، مدینہ، مکہ، اذان، قرآن، نعت، درودوسلام، مسجدنبوی، مسجدحرام، مسجداقصیٰ، میلاد،معراج،پیغمبر،انبیاء کرام، اولیاء کرام، مزارات، مقدس مقامات اوراس طرح کے دیگرمقدس ناموں کوانگریزی کے بڑے حروف لکھے جائیں۔ اس کے لیے اس سمری میں اس کااضافہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں اردومیں بھی اس طرح کے الفاظ جہاںبھی لکھے جائیں

وہ دیگرتحریرسے نمایاں لکھے جائیں۔ مقدس ناموں کے ساتھ ساتھ مقدس اوراق کے احترام کابھی انتظام کیے جائیں۔ ہرشہر، قصبہ میں قرآن محل تعمیر کیے جائیں جہاں مسلمان مقدس اوراق جمع کراسکیں۔پھرانہیںدریا کے سپردکردیاجائے یا ری سایئکلنگ کے لیے بھیج دیاجائے۔یہ کام بغیرکسی فیس کے ہوناچاہیے۔ اصلاحات کی آڑمیں رویت ہلال کمیٹی میں تبدیلی نہ کی جائے۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر : محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com