ڈہرکی (اصل میڈیا ڈیسک) گزشتہ روز پیش آنے والے اندوہناک ٹرین حادثے کے بعد 30 گھنٹوں سے زائد وقت تک جاری رہنے والا ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد ٹرین آپریشن اپ ٹریک سے بھی بحال کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز ڈہرکی میں پیش آنے والے خوفناک ٹرین حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے جب کہ ٹرین آپریشن اپ ٹریک سے بھی بحال کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ ٹریک کو فٹ کیا جارہا ہے، جیسے ہی ٹریک کا کام مکمل ہو جائے گا ٹرینوں کی روانگی شروع ہو جائے گی ۔ پاکستان ریلوے مسافروں سے معذرت خواہ ہے کہ انہیں حادثے کے باعث پریشانی اٹھانا پڑی۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے حادثے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 62 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے، حادثے میں 100 سے زیادہ زخمیوں میں سے 50 سندھ اور پنجاب کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، زخمیوں میں سے 6 کی حالت تشویش ناک ہے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والے 35 افراد کی میتوں کو ایدھی ایمبولینسز کے ذریعے پنجاب کے مختلف شہروں، راول پنڈی، فیصل آباد، ملتان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، لودھراں روانہ کیا گیا ہے۔
حادثے کے دوران سرسید ایکسپریس میں ڈیوٹی کرنے والے جاں بحق ریلوے کانسٹیبل دلبر حسین کو خانیوال میں ان کے ابائی گاؤں 146 دس آر میں سپرد کا کردیا گیا۔ دلبر حسین خانیوال سے سرسید ایکسپریس میں ڈیوٹی پر سوار ہوا تھا۔
ٹرین حادثے میں جاں بحق پلانٹ آپریٹر رب نواز شاہ کی میت راولپنڈی میں ان کی رہائش گاہ پہنچا دی گئی ہے، مرحوم کی میت تدفین کے لیے مانسہرہ میں ان کے آبائی گاؤں سنگڑ لے جائی جائے گی۔ ربنواز شاہ راولپنڈی میں پلانٹ آپریٹر تھے ، ان کی ایک ماہ قبل گرین لائن سے سرسید ایکسپریس پر ڈیوٹی لگی تھی۔ ۔ریلوے حکام نے ڈیڈ باڈی فوری راولپنڈی لانے سے معذرت کر لی تھی جس پر گھوٹکی سے 45 ہزار کرایہ پر خود پرائیویٹ ایمبولینس سے میت راولپنڈی لائے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس میں تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں 62 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔