تربیت و تذکیر ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ خاص کر اقامت دین کا کام کرنے والوں اور ان میں بھی جو اس کام پر نظم کی طرف سے کسی ذمہ داری پر تعینات کیے گئے ہوں۔ اسی سلسلے میں نظم جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد کے ہر سطح کے ذمہ داران کو اس بات پر آمادہ کیا گیا کہ وہ دو دن کے لیے دنیا داری کوایک طرف رکھ کر ١٦ ١٧ فروری٢٠١٩ء کو دین کی سربلندی اور اپنے ایمان کوتازہ کرنے کے لیے قرطبہ سٹی چکری کی جامع مسجد میں جمع ہو جائیں اور اس نادر موقع سے اپنی تربیت اور تذکیر میں نکھار پیدا کریں۔ شعبہ علم و ادب جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد کے تحت قائم، قلم کاروان کے صدر نشین نے راقم، سیکر ٹیری قلم کاروان کو ٹیلیفون پر اطلاع دی کی کہ نظم نے آپ کو خصوصی شرکت کی دعوت دی ہے۔
ہم نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ تربیت و تذکیر کے ساتھ ساتھ دو دن مسجد میں تسلسل سے تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نمازیں ادا کرنے کا موقعہ ملے گا۔ جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد کی طرف سے پورے پاکستان سے جماعت اسلامی کے چوٹی مربی حضرات کو مختلف عنوانات کے تحت گفتگو کے کرنے کے لیے بلایا ۔ ان حضرات کی محنت سے تیار کی گئی تقاریروں اور سلائیڈ شوسے شرکاء پرگروام مستفیض ہوئے۔نظم کی طرف سے ہدایات تھیں کہ ١٦ فروری کوفجر کی نماز کے بعد سفر شرو ع کریں اور ناشتہ قیام گاہ قرطبہ سٹی چکری میں کرنا ہو گا۔ لوگ وقت پر قرطبہ سٹی چکری پہنچ گئے۔ ناشتہ کے بعدپروگرام اللہ کے بابرکت کلام سے شروع ہوا۔ اس کے بعد حدیث بیان کی گئی۔ پھر نعت رسولۖ مقبول سنائی گئی۔”اقامت دین میں کارکن کے فرائض” کے تحت پہلے مقرر جناب عبدلغفار عزیز ڈاریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی پاکستان نے ذمہ داران کے سامنے گفتگو رکھی۔ انہوں فرمایا اللہ کا شکر ہے کہ اس نے اپنی مخلوق میں ہمیں انسان اور پھر رسولۖ اللہ کا اُمتی بنایا۔اس زمین پر اپنا خلیفہ بنایا۔ پہلے انسا ن حضرت آدم کو نبی بنایا۔ پھر رسولۖ اللہ کے ذریعے دین اسلام کو مکمل کیا۔اب دنیا کی آبادی میں پونے دو ارب مسلمان ہیں۔
دنیا میں کچھ لوگ اچھے بھی ہیں۔ مگر اپنے اللہ کو نہیں پہچانتے۔ کوئی گائے کی پوجا کرتے ہیں۔ کوئی اپنے ہاتھ سے بنائی ہوئی مورتیوں کو پوجتے ہیں۔کوئی فرشتوں،جنوں، انسانوں کو خدا بنائے بیٹھے ہیں۔ ان حالت میں اللہ نے اپنی زمین کو کبھی بھی اپنی نیک بندوں سے خالی نہیں رکھا۔ انبیا کے بعد علماء ان کے جا نشین ہیں۔ رسولۖ اللہ نے ایک ایک صحابی کو اللہ کا بندہ بنایا۔ علماء نے اللہ کے بندوں کو غیروں کی بندگی سے نکال کر اللہ کے بندے بنانے کا کام کیا۔ خاص کرحسن البنا،مولانا موددی، شاہ ولی اللہ،نورسی اور دیگر علما ء کی خدمات کا ذکر کیا۔فرائض کی ادائیگی اور کبائر سے بچنے کی بات کی۔ اللہ سے دوائیں مانگنے کی تلقین کی۔ مصر کے اخوان المسلین کے تربیتی نظام سے شرکاء کو معلومات دیں۔ اقامت دین کا کام کرنے والوں کوقرآن اور حدیث سے ہر وقت ہدایت لینے کی تلقین کی۔ صحابہ کی دین کے لیے قربانیوں کا بتایا۔ اس کے بعد نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم صاحب نے” جماعت اسلامی امید کی کرن” کے عنوان سے شرکاء سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ ہم پاکستان اور اسلام آباد میں گزشتہ انتخابات میں کامیاب نہیں ہوئے۔ مگر ہم نہیں ہارے لوگ ہار گئے۔ ہم اللہ کے دین کے لیے کام کرتے ہیںاور کرتے رہیں گے۔ہمارا اجر تو ہمارے رب کے پاس محفوظ ہے۔ جماعت اسلامی کرپشن سے پاک ہے۔اس کی صدیق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب اپنے ریماکس میں بھی کر چکے ہیں۔ شاید اس وقت لوگوں کو کرپشن سے پاک اور صالح افراد کی ضرورت نہیں۔ ان کو وہ لوگ ہی پسند ہیں جو ٹھگ ہیں، کرپٹ ہیں اور ان کو دھوکہ دیتے ہیں۔ جوپاکستان میں اسلام نظام رائج کرنے میں مخلص نہیں۔جماعت اسلامی ہی اس ملک کے لیے امید کی کرن ہے۔ہم آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے۔ کارکنان کو اس کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔ اس کے بعد جماعت اسلامی کے نائب سیکر ٹری اور ڈاریکٹر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈ ی اسلام آباد محترم خالدرحمان نے” مرجع خلائق” کے عنوان سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ مرجع خلائق وہ ہے جس کی طرف عوام رجوع کریں۔ لوگ تب ہی رجوع کریں گے۔
جب بندہ سوشل ہو گا،بلند کردار ،دماغی صلاحیت کو استعمال کرنے والا، اپنے آواز دنیا تک پہنچانے والا ہو گا۔ بقول مولانا موددی اربوں انسان ہماری دعوت سے واقف ہوں۔کروڑوںحق سمجھتے ہوں۔لاکھوں ہماری پشت پر ہوں اورہزاروں سر پر کفن باندھ کر ہمارے ساتھ چلنے پر تیار ہوں۔اس کے بعد ڈاکٹر عبدالحفیظ صاحب نائب امیر جما عت اسلامی ضلع اسلام آباد نے ”نگہ بلند ،سخن دلنواز، جان پرسوز۔یہ ہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے” کے عنوان سے خطاب کیا۔ انہوں نے فرمایا۔ اللہ کا شکر کہ رسولۖ اللہ نے ہمیں قرآن کے ذریعے دین سکھایا۔لیڈر وہ ہوتا ہے جو پہاڑ کی دوسری طرف دیکھتاہے۔جو حاضر و موجود سے بیزار کر کے آگے بڑھنے کا راستہ بتاتا ہے۔ کردار کو مضبوط کراتا ہے۔خوابیں دیکھاتا ہے۔ تحریک پیدا کرتا ہے۔پر اعتماد کر تا ہے۔پھر اس پر عمل کرنا سکھاتا ہے۔ اُمیدیں دلاتا ہے۔
فیصلہ کرتا ہے۔اللہ سے روشناس کراتا ہے۔یہی ہمارا میر سفر ہے۔ ہمارے رہبر اور لیڈر ہمارے پیغمبر ۖ ہیں۔اس کے بعد لیاقت بلوچ صاحب سیکر ٹری جماعت اسلامی پاکستان نے ”موثر تنظیم” کے عنوان سے خطاب کیا۔ انہوں نے فرمایا پہلے تو کارکنوں کو حالات حاضرہ سے واقف ہونا چاہیے۔ ٢٠٠٢ء کے انتخابات میں ایم ایم اے کی کامیابی کو چھوڑ کر ہم پاکستان کے سیاسی چنائو میںاکثر کامیاب نہیں ہوئے۔مگر اپنی تنظیمی قوت کی وجہ سے کبھی بھی مایوس نہیں ہوئے۔ہم کرپشن سے پاک ہیں۔ نظریاتی ہیں۔لوگ ہماری عزت کرتے ہیں۔ہم مورثی سیاسی جماعت نہیں ہیں۔ اپنی ان منفرد خصوصیات سے لوگوں کو گھر گھر جا کر سمجھائیں۔ کبھی بھی مایوس نہیں۔ ہمیںان چیزوں کو عوام کے سامنے رکھ کر کیش کرانا چاہیے۔ ٢٠١٨ء کے الیکشن میں کامیاب نہ ہونے پر کارکنوں کے رائے کو سامنے رکھتے ہوئے مجلس عاملہ اور شوریٰ میں سیر حاصل بحث کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ آیندہ لمبے عرصہ تک کسی اتحاد میں شامل نہیں ہونگے۔ اپنے نشان، جھنڈے اور منشور کے تحت الیکشن میںعوام کے پاس جائیں گے۔
اللہ ہمیں ضرور کامیاب کرے گا۔اس کے بعد” فریضہ اقامت دین ” حدیث کی روشنی میں جناب پروفیسر محمد ابراھیم نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے خطاب کیا ۔ انہوں نے حدیث کی روشنی میں فرمایا۔ ہمیں زندہ مثالی کارکن کے بجائے جو مثالی کارکن اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں ان کی سیرت و کردار کو سامنے رکھ کر دین کو قائم کرنے کی جد و جہد کرنی چاہیے۔ کیونکہ زندہ انسان کسی بھی وقت اپنے مثالی راستے سے ہٹ سکتا ہے مگر مرنے والا تو اپناکام مکمل کر گیا ہے۔ہمیں صحابہ کی سیرت پر عمل کرنا چاہیے ۔ اسلام ہمیشہ سے قائم ودائم ہے۔اسلام ہی اپنی تہذیب ،تمدن ،ثقافت اور معاشرت کی اصل شکل میں اب بھی موجود ہے۔ دوسرا کوئی بھی نظام موجود نہیں۔کیمونزم دنیا سے ختم ہو گیا ہے۔
سرمایادارانہ نظام بھی ہچکولے لے رہا ہے۔اس دنیا کا مقدر صرف اورصرف اسلام سے وابسطہ ہے۔ اس کے بعد امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ اللہ نے قرآن میں چار چیزوں کی قسم کھائی ہے۔ تین، زیتون ،کوہ طور اور شہرمکہ۔ پھر اللہ فرماتا ہے کہ انسان کو احسن تقویم پر پیدا کیا گیا۔ اللہ نے انسان کو اس دنیا میں اپنا خلیفہ مقرر کیا ہے۔اس لیے انسان کا کام ہے کہ وہ اللہ کے دین کو قائم کرنے میں اپنے آپ کو کھپا دے۔ اسی میں اللہ راضی ہو گا۔اللہ کہتا ہے ہر چیز کو معاف کردوں گا۔ مگر شرک کو معاف نہیں کروں گا۔ بس انسان کا کام ہے کہ وہ اللہ کو رب مانے اور کسی کو بھی رب نہ بنائے۔ مسلمان کو کفار پر سخت اور آپس میں نرم دل ہونا چاہیے ۔انسانوں کو بندوں کی غلامی سے نکل کر اللہ کی غلامی اختیار کرنی چاہیے۔
انسان اسلام کو خالص کرے۔ اللہ کے دین کے لیے جد و جہد کرے۔مدینہ کی اسلامی، فلاحی، جہادی ریاست کو پھر سے قائم کرنے کی کوشش کرے۔جو رسولۖ اللہ نے حکم دیا ہے اُس پر ہر حالت میں عمل کرے۔ اس کی مثال ہمارے پہلے خلیفہ راشد حضرت ابوبکر ہیں۔رسولۖ اللہ نے اسامہ کو ایک جنگی مہم کا کمانڈر بنایا جس کی کمانڈمیں عشرہ مبشرہ حضرت عمر اور حضرت ابوبکر بھی شریک تھے۔ جب رسولۖ کو اللہ نے بلا لیا تو کچھ لوگوں نے کہا کہ اسامہ سے زیادہ قابل لوگ موجود ہیں۔ ان میں سے کسی کو اس جنگی مہم کا کمانڈر بنا دیں۔ حضرت ابوبکر نے کہا جس کو میرے رسولۖ نے کمانڈر بنایا اس کو میںہٹانے والا میں کون ہوسکتا ہوں؟اسامہ ہی اس جنگی مہم کے کمانڈر ہوں گے۔ اس لیے کارکنوں کو نظم کا پابند ہونا چاہیے۔اس ملک میں اسلامی نظام ہی آئے گا ان شاء اللہ۔ اس کے بعد اسلامی اسکالر شاہ نواز فاروقی صاحب نے ” تہذیبوں کے ٹکڑائو”پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر دور میں تہذیبوں کا ٹکڑائو ہو تا رہا ہے۔ آج کوئی نئی بات نہیں ہے۔
دنیا میں ہمیشہ ایک ہی الہادی تہذیب رہی ہے۔ یہ توحیدی تہذیب ایک اللہ پر قائم رہی ہے۔ اس کا ہر دور میں مشرک تہذیبیوں سے ٹکرائو رہا ہے۔ ان مشرک تہذیبوں نے ہمیشہ توحیدی تہذیب سے شکست کھائی ہے اور آیندہ بھی شکست کھائے گی۔ توحیدی تہذیب کے سارے ادارے حق پر قائم ہوتے ہیں۔ مشرک تہذیبوں کے سارے ادارے شرک کے گرد کھومتے ہیں۔ ان کی سائنس کہتی ہے مادہ فنا نہیں ہوتا اپنی شکل تبدیل کر لیتا ہے۔ پھر تردید در تردید ہی کرتی رہتی ہے۔ جب کہ توحیدی تہذیب کہتی ایک وقت آئے گا کہ سب کچھ تباہ ہو جائے ۔ مشرک تہذیب ہمیشہ مادے پر بروصہ کرتی ہے۔ توحیدی تہذیب اللہ پر بروصہ کرتی ہے۔ مشرک تہذیب دنیوی فاہدہ دینے والی ہر چیز کو خدا بنالیتی ہے۔ اور سب چیزیں دینے والے اللہ سے بغاوت کرتی ہے۔ اس کے بعد عثمان عکاش صاحب نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب شمالی نے ” اصلائے معاشرہ” کے عنوان سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے شروع سے ہی اپنے چار نکاتی پروگرام کے تحت اصلائے معاشرہ پر زور دیا ہے۔ سب سے اہم کام لوگوں کو دین کی دعوت دینا ہے۔
درس قرآن کے ذریعے لوگوں کو اللہ کی طرف بلانا ہے۔فیملی پرگروام کر کے لوگوں کی تربیت کرنی ہے۔ لوگوں کو حلال رزق کمانے کی تلقین کرنی ہے۔ پروگرام میں وقفہ کے دوران سیکر ٹیری جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد منصوبہ سال ٢٠١٩ء کے خط و خال شرکاء مجلس کے سامنے پیش کرتے رہے اور اس منصوبے کو پایا تکمیل تک پہنچانے کی ہدایات بھی دیں۔ پروگرام کے آخر میں امیر جماعت اسلام ضلع اسلام آباد نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا کہ وہ دو دن اپنے گھر بار چھوڑ کر اللہ کے دین کو قائم کرنے کے لیے اس دو روزہ اقامتی تربیت گاہ میں شریک ہوئے۔ انہوں نے ذمہ داران کو ہدایات دیں کہ اس تربیت اور تذکیر کے پروگرام کی روشنی میں ضلع کے سالانہ منصوبہ عمل کو سامنے رکھ کر اپنے کام کو شروع کردیں۔ اللہ آپ کاحامی و مدد گار ہو گا۔ ظہر کی نماز اور ظہرانہ کے بعد پروگرام کے اختتام کا اعلان ہوا۔ اس کے بعدتمام شرکا ء پنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔