تحریر : ملک ارشد جعفری میرے ملک کے حکمرانوں سقوط ڈھاکہ پر برسوں آنسو بہانے کے باوجود ہم نے ماضی کی سنگین غلطیوں سے آج تک سبق نہیں سیکھا ۔پاکستان کے وجود کے ساتھ ہی ایسی ملک دشمن قوتوں کا بھی ظہور ہوا جو شروع دن سے پاکستان کے بننے پر نالاں تھی اور وہ کسی نہ کسی روپ میں وطن عزیز کے خلاف سازشوں میں مصروف ِ عمل رہے اور وطن عزیزکی مٹی پر اپنی ناپاک جسارتوں سے باز نہ آئیں ۔یہ میرے ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اس کو پاک فوج کی صورت میں ایک ایسا ادارہ ملا جس نے وطن عزیز کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنایا اور پاک وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا آج ہم الحمدو للہ دنیا میں پہلی اور واحد ایٹمی قوت ہیں کہ ملک دشمن طاقتوں کو دفاع کا یہ ناقابل یقیں کارنامہ ہضم نہیں ہورہا اور وہ یہ جانتے ہیں کہ آج پاک فوج کا مقابلہ کرنا کسی کے بس کی بات نہیں رہی۔
چنانچہ ملک دشمنوں کے پاس ایک ہی راستہ باقی بچا تھا کہ پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کیا جائے اس کے لیے غیر ملکی پاک دشمن طاقتوں نے پاکستان سے ایسے افراد کا انتخاب کیا جو ضمیر فروش لوگوں کا ایک جمع غفیر پہلے سے موجود تھا یہ گروہ ہر وقت بکنے کے لیے تیار کھڑا تھا اور دولت کی چمک پر اپنی عزتوں کا سودا کر نے والے یہ افراد غیر ملکی قوتوں کا کا اعلیٰ کار بن گئے اور بدنام زمانہ ایجنسی “رائ”اور “موساد”کے زر خرید یہ لوگ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوگئے اور ہم نے ان افراد کو جانتے ہوئے بھی انکے لیے نرم گوشہ رکھا اور ان کے مشکوک کردار سے نظریں چراتے رہے خاص طور پر ہمارے ملک کی سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ ملکی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی اور ان قوتوں کو لگام دینے میں اپنا کردار ادا نہ کیا اور ایک وقت ایسا کہ ہم مشرقی پاکستان سے محروم ہوگئے۔
اتنے بڑے سانحے کے بعد بھی ہم نے سوائے آنسو بہانے کے اندرون وطن ملک دشمن قوتوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا اور اس بات سے غدار وطن کی حوصلہ افزائی کا سامان پیدا ہوا اور ان کی پرورش جاری رہی آج ہمارے ملک میں ایم کیو ایم کی صورت میں برسوں کی غیر ملکی آبیاری سے ایک ایسا بد نما درخت ہمارے سامنے ہے جس کے سائے میں غدار وطن آج پھر بے نقاب ہوکر ہمارے سامنے ہے اور آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ان کو عبرت کا نشان بنا دیں تاکہ آئندہ کوئی غدار پاکستان کے اندر یا بیرون ملک میں پناہ لیکر غیر ملکی قوتوں کے اشارے پر ہمارے ملک کی سالمیت اور بقاء کے خلاف اپنی گندی زبان نہ کھول سکے اور ہماری بد قسمتی ہے کہ آج پھر ہمارے حکمران مصلحت اندیشی کی چادر اوڑ کر ملک کے غداروں کے لیے نرم گوشہ رکھے ہوئے ہیں۔
MQM Ban
حالانکہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ ایم کیو ایم فوری پابندی لگائی جائے اور فاروق ستار کو گرفتار کر کے اور آئی ایس آئی کے ذریع تحقیقات کی جائے کہ یہ چار فٹ کا بونہ ہماری آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے اور خود کو غدار وطن اور الطاف حسین کو سپاہی کہنے والا آج لندن والوں سے مکمل رابطے کے باوجود یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کا لندن والوں سے کوئی تعلق نہیں رہا حالانکہ یہ اس صدی کا یہ سب سے بڑا جھوٹ ہے اور اس کے حواری بول رہے ہیں کیا ہمارے حکمران اتنے سادہ ہیں کہ انکو اس بہروپیے کا اصل چہرہ نظر نہیں آرہا بات پھر وہیں ختم ہوئی کہ ہمارے حکمران مصلحت اندیشی کا شکار ہوکر الطاف حسین اور اس کے سہولت کار فاروق ستار کے خلاف بیانات سے آگے بڑھ کر کاروائی کرنے کے گریز اں ہیں۔
یہ وقت ہے کہ پاک فوج کے عظیم سپہ سالار جنرل راحیل شریف کسی اور کے حکم کا انتظار کیے بغیر فاروق ستار کو گرفتار کر کے اسکو نشان عبرت بنا دیں تاکہ آئندہ کوئی شخص پاکستان کے خلاف غداری کا مرتکب ہونے سے پہلے سوچے پاکستان کی تاریخ میں سنہری موقع آیا ہے کہ آج ملکی اور غیر ملکی غداروں کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے یہ غدار بلوچستان میں بیٹھ کر چادر میں چھپے ہوں یا ان کے ہمنواں تندور نواں جسم والے ان کے ہاں میں ہاں ملا رہے ہوں اس سب قوتوں کا محاسبہ ہونا چاہیے جو وطن دشمن بنے ہوئے ہیں یہ دہشت گرد طالبان کی صورت میں ہوں یا داعش کی صورت میں ہوں ان کے خلاف بروقت قانونی کاروائی سے ملک کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
میرا ان سیاستدانوں سے بھی سوال ہے جو اپنی چند ووٹوں کی خاطر ان غیر ملکی دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں جنہوں نے پاکستانی شناخت نامے بنا لیے ہیں اور میرے پیارے ملک کے اندر چھپ کر دہشت گردی کر رہے ہیں وہ بھی غداری کے زمرے میں آتے ہیں ان کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے۔