لاہور (جیوڈیسک) ایف بی آر نے مستقبل میں پاک چین اقتصادی راہداری کے فعال ہونے کے بعد کسٹمز کی ذمے داریوں میں اضافہ، جدید قومی و بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور موجودہ کسٹم نظام کی تطہیر اور تنظیم نو کیلیے ’’کسٹمز ایکٹ 1969‘‘ میں بنیادی ترامیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پاکستان سمیت بھارت اور بنگلہ دیش میں رائج موجودہ کسٹمز ایکٹ درحقیقت انگریز دور میں 1863 میں بنائے گئے جسے تینوں ملکوں نے مقامی ضروریات کے مطابق بعض تبدیلیوں کے ساتھ لاگو کر رکھا ہے۔ ممبر کسٹمز نثار خان کی سربراہی میں اعلی سطحی ٹیم ایکٹ میں ترامیم کیلیے تیزی سے کام کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ممبر کسٹمز ایف بی آر نثار خان ان دنوں کسٹم ایکٹ 1969 میں ترامیم کیلیے کام کر رہے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد وفاقی حکومت نے نئے کسٹم ایکٹ کی تیاری کے بجائے 1863کے کسٹم ایکٹ میں ہی بعض تبدیلیوں کے بعد اسے پاکستان میں نافذ کردیا تھا جس کی وجہ سے کسٹمز کے فیلڈ اسٹاف کو ہمیشہ سے اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ قوانین میں سقم کی وجہ سے اسمگلرز، کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس چوری کرنے والے افراد بھی رعایت مل جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے اہم ترین افسر اس وقت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے کسٹم قوانین کا بغور جائزہ لے رہے ہیں جبکہ موجودہ کسٹم قوانین کی وجہ سے کسٹم حکام کو پیش آنے والی مشکلات کا بھی ڈیٹا تیار کیا جارہا ہے۔ معلوم ہوا ہے قوانین میں تبدیلی کے اس اہم فیصلے کی ایک بڑی وجہ مستقبل میں پاک چین اقتصادی راہداری کے فعال ہونے کے بعد کسٹمز کی ذمے داریوں میں ہونے والا اضافہ ہے۔