دبئی (جیوڈیسک) شامی اپوزیشن کی نمائندہ سپریم مذاکراتی کونسل کے چیئرمین ریاض الحجاب نے کہا ہے کہ بشار الاسد کو عبوری دور حکومت میں کسی صورت میں قبول نہیں کر سکتے۔ عبوری دور بشار الاسد کی اقتدار سے رخصتی کے بعد شروع ہوگا اور ڈیڑھ سال تک جاری رہے گا۔
سعودی عرب کی جانب سے عرب وزراء خارجہ کے نیویارک میں طلب کیے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شامی اپوزیشن کے سربراہ نے کہا کہ بشار الاسد ہزاروں شہریوں کے قتل کا مجرم ہے۔ اسے عبوری مرحلے کے لیے کسی صورت میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔
ریاض الحجاب کا کہنا تھا کہ عبوری مرحلہ 18 ماہ پر مشتمل ہوگا مگر عبوری دور کا آغاز بشار الاسد کی رخصتی سے شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں جنگی جرائم کے مرتکب شخص کو کیسے حکومت میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ بشار الاسد کے ہاتھوں پر لاکھوں شامی شہریوں کا خون ہے۔ شام میں دہشت گرد گروپوں کے ظہور میں بھی بشار الاسد کا کردار ہے۔ اس لیے بشار الاسد اپنی آئینی حیثیت کھو چکے ہیں۔ انہیں اقتدار میں رہنے کا اب کوئی حق نہیں ہے۔
ریاض حجاب نے کہا کہ شام کے بحران کا حل یہی ہے کہ بشارالاسد اقتدار چھوڑ دیں اور تمام غیر ملکی جنگجو شام سے نکل جائیں۔ ریاست کے تمام اداروں کو قائم رکھا جائے اور ملک کی سالمیت اور وحدت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے گرفتار کیے گئے شہریوں کی فوری رہائی اور شہروں کا محاصرہ ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
درایں اثناء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے کہا کہ ان کا ملک شامی قوم کے مطالبات، امنگوں اور ان کے حقوق کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شام میں عبوری دور کے لیے اپوزیشن کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ بشارالاسد کا عبوری مرحلے میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بشار الاسد اپنی قوم کے قتل عام کے بعد آئینی حیثیت کھو چکے ہیں۔ اس لیے شام کے سیاسی مستقبل میں ان کا کوئی کردار قابل قبول نہیں ہوگا۔
قطر کے وزیرخارجہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شامی اپوزیشن کا ویژن بحران کے حل کی عکاسی کرتا ہے۔ شام کے مستقبل میں بشارالاسد کا کوئی کردار قابل قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطر شامی قوم کے حقوق اور جائز مطالبات کی حمایت جاری رکھے گا۔ اجلاس میں ترکی کے وزیرخارجہ نےبھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسد رجیم اور ان کی حامی قوتیں مسئلے کے سیاسی حل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہیں۔