دہشتگردی : نئی ٹرانسپورٹ پالیسی بنانے کی تجویز

Transportation Policy

Transportation Policy

لاہور (جیوڈیسک) دہشتگردی کے پیش نظر حساس ادارے کی جانب سے وفاقی حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر نئی ٹرانسپورٹ پالیسی بنانے کی تجویز پیش کر دی گئی جبکہ کے پی کے اور بلوچستان سے پنجاب میں داخل ہونے والی انٹر سٹی بسوں اور گڈز ٹرانسپورٹ پر کڑی نظر رکھنے کے اقدامات کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان، کے پی کے، سندھ اور پنجاب کو حال میں ہی جاری کئے جانے والے اضافی دس دس روٹوں کے کوٹہ پر فی الوقت پابندی عائد کر دی جائے یا جن ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو روٹ جاری کئے گئے ہیں یا اس سے قبل جتنی بسوں کے پاس پنجاب سے کوئٹہ ،کے پی کے اور سندھ کے روٹ ہیں تمام کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر صورت مسافروں سے شناختی کارڈ لیں، انکی گاڑی میں ایک گارڈ لازم ہو یا کنڈ کٹر و ڈرائیور کو سکیورٹی کی خصوصی ٹریننگ حاصل کروائیں تا کہ انکے پاس حفاظتی اسلحہ بمعہ لائسنس موجود ہو جبکہ مسافروں کے سامان کی تلاشی کیلئے بس اڈوں پر متعلقہ تھانے کی پولیس کی موجودگی کو لازم قرار دینے بارے بھی کہا گیا ہے

تا کہ ٹرانسپورٹر اپنے مفادات کے لئے غیر قانونی اشیا بھی بک نہ کر سکیں،اگر کسی بھی ٹرک یا کنٹینر سے غیر قانونی سامان پکڑا جائے تو اس کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کروایا جائے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹروں کو اس بات کا بھی پابند کرنے کا کہا گیا کہ وہ کوئٹہ ،کے پی کے ،سندھ سے پنجاب میں داخل ہونے والی گڈز اور انٹر سٹی بسوں کو پابند کریں کہ وہ راستے میں سواریوں کو نہ تو اتاریں گے اور نہ ہی بٹھائیں گے ،ہر بس میں بیٹھنے سے قبل مسافروں کی ویڈیو بنائی جائے جسکا ریکارڈ کم از کم 15روز کیلئے کمپنی کے پاس ہو گا ۔رپورٹ میں یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ روٹوں کے ناکوں پر موجود اہلکاروں کی ڈیوٹیاں ہر 15روز بعد تبدیل کروائی جائیں جبکہ انکے پاس ممنوعہ اسلحہ و بارودی سامان چیک کرنے کے آلات موجود ہوں ۔