تحریر : میر افسر امان غدار وطن الطاف حسین نے ایک بار پھر پاکستان کے ازلی دشمن اور پاکستان کے اعلانیہ دو ٹکڑے کرنے والے بھارت کے وزیر اعظم مودی سے٢٣ مارچ یوم پاکستان کے موقعہ پر مدد کی اپیل کر دی۔ الطاف صاحب اگراپیل کرنی ہے تو اپے ووٹرز سے اپیل کرو کہ تمہاری بات مانیں اور تمہارا ساتھ دیں۔ تمہاری ملک دشمن سرگرمیوں کو محب وطن مہاجر کئی عشروں سے اس لیے برداشت کر رہے تھے کہ تم نے مکاری سے ان کو حقوق کی نوید سنائی تھی۔ حقوق کیا ملنے تھے تمہارا ایجنڈا ہی ملک دشمنی تھا۔ تمہاری ٢٢ اگست کی تقریر نے اس کا حتمی فیصلہ کر دیاتمہارے ایک اشارے پر اپنی جانیں قربان کرنے والے تمہارے کارکنوں نے تمہاری ایک بھی نہیں مانی اور ٢٣ اگست کو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کیا اور تم سے اپنا راستہ علیحدہ کر لیا۔
تمہاری پاکستان دشمن تقریر پر تمہارے ارکین سندھ پارلیمنٹ نے خود قرارداد پیش کی اوروفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ الطاف حسین کے خلاف آئین پاکستان کی دفعہ ٦ کے تحت پاکستان سے غداری کا مقدمہ قائم کیا جائے۔ اسی طرح پاکستان کی سینیٹ نے بھی تمہارے خلاف قرادارد پیش کی۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے بھی تمہارے خلاف قرارداد پیش کی ۔ تمام منتخب اداروں، جس میں تمہارے نام سے ووٹ لے کر پارلیمنٹ میںجانے والے تمہارے ساتھیوں نے اس کی بھر پور حمایت کی۔ ملک کے کونے کونے میں محبت وطن پاکستانیوں نے تمہارے خلاف پاکستان کی عدالتوں میں پاکستان کے خلاف غداری کے سیکڑوں مقدمات دائر کیے۔ ملک کی عدالت نے تمہاری پاکستان دشمن تقریروںپرپابندی لگا کر الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیاکوتمہارے ہرقسم کے بیانات نہ نشر کرنے اور نہ پرنٹ کرنے اور تمہاری تصویر تک نہ چھاپنے کا حکم سنایا۔ جس پر آج تک عمل ہو رہا ہے۔حکومت پاکستان نے تمہارے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
بین لاالقوامی اداروں نے حکومت پاکستان سے کچھ وضاحت مانگی ہیںجس کو ایک ماہ کی مدت میںان کو پیش کر دی جائیں گی۔اس طرح جب تمہیں پاکستان لایا جائے گا اور تمہارے خلاف غدرای کا مقدمہ چلے گا تو تمہیں اپنے سیاہ کرتوں کا پتہ چلے گا مگر اس وقت تمہیں اس کا اساس ہو گا کہ قدرت نے تمہیں جو اصلاح احوال کا وقت مہیا کیا تھا وہ تم نے ضائع کر دیا۔ اب بھگتوں مکافات عمل کو۔ کیا اُس وقت ان مسلمان شہیدوں کی روحیں تم سے حساب نہیں مانگیں گی جن کا لہو پاکستان بنتے وقت متعصب ہندوئوں نے بہایا تھا۔ اس وقت تم کیا جواب دے سکوں گے۔تم یہی کہو گے نا کہ تم نے اپنی ٣٩ سالہ انتہائی ہنگامی زندگی میں اپنے ماننے والوںکوپرتشدد،نفرت،لسانیت،قومیت اور پاکستان دشمنی کی سیاست سکھائی تھی۔ سب سے پہلے قاید اعظم کے مزار کے سامنے پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کو جلایا۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت جو پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانا چاہتا ہے کے شہر دہلی میں جا کر کہا کہ بٹوارہ ایک تاریخی غلطی تھی۔پاکستان کی ساری قوموں اور خود محب وطن مہاجروں کو پاکستان کے خلاف اُکسایا تھا اور انہیں آپس میں لڑا دیا۔ اپنی نام نہاد حقوق کی تحریک کا آغاز تعلیمی اداروں میں لسانیت کی بنیاد پر کیا تھا۔ پھر سیاسی جماعت مہاجر قومی موومنٹ بنائی۔جس کے منشور میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کی بات کی تھیْ۔ مشرقی پاکستان میں کیمپوں میں زندگی گزارنے والے پاکستانیوں کو واپس پاکستان لانے کا وعدہ کیا تھا ۔ مہاجر نوجوانوں کو نوکریاں دلانے کا وعدہ کیا تھا۔ پھر مہاجروںنے تمہیں ووٹ، نوٹ اور جان دے کر بے تاج بادشاہ بنا دیا۔
اپنے وعدے کیا پورے کرتے الٹا مہاجروں سے دشمنی کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے لفظ مہاجر ہی ہٹا کر اسے متحدہ قومی موومنٹ بنا دیا۔ تم نے قلم اور دلیل کی بات کرنے والے محب وطن مہاجروں کو تشدد پر اُکساتے ہوئے کہا کہ ٹی وی اور وی سی آر فروخت کر کے اسلحہ خریدو۔ انہیں حقوق یا موت کا نعرہ دے کر دوسرے قوموں کے ساتھ لڑا دیا۔ سندھ کے شہروں میں دیواروں پر حقوق یا موت کے نفرت بھرے نعرے لکھوائے۔ پھر پورے سندھ میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ کراچی کی بستیوں کی مسجدوں سے اعلان ہونے لگے کہ پنجابیوں اور پٹھانوں نے مہاجروں کی بستیوں پرحملہ کر دیا ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے مقابلے میں پپپلز پارٹی کی حمایت سے سرور اعوان کی سربرائی میں بنی ہوئی پنجابی پختون اتحاد(پی پی آئی) نے پٹھان بستیوں میں مسجدوں سے اعلان کیا گیا کہ مہاجروں نے حملہ کر دیا ہے۔ اسی پر دشمنِ پاکستان مرحوم جی ایم سید صاحب نے کہا تھا کہ جو کام میںچالیس سال میں نہ کر سکا وہ کام الطاف حسین نے چالیس دن میں کر دیا۔ یعنی سندھ کے شہریوں کو آپس میں لڑا دیا۔راقم نے خود شاہ فیصل کالونی میں مہاجروں اور پٹھانوں کہ جلے ہوئے گھر دیکھے۔ االطاف حسین کی پرتشدد سیاست اور پیپلز پارٹی کی مکارانہ پالیسی نے سندھ کے مسلمانوں کو آپس میں لڑا دیا۔اس کے بعد ایم کیو ایم کی پیپلز پارٹی سے لڑائی ہوئی اور سندھ کے دہاتوں سے مہاجر شہروں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوئے۔ اس وقت کے کراچی کے کور کمانڈر نے دونوں کے یرغمال بنائے کارکنوں کا تبادلہ کرایا۔بے نظیر بھٹونے کہا تھا کہ ایم کیو ایم نے پاکستان کے خلاف منی بغاوت شروع کی ہوئی ہے۔ دوسری طرف پر تشدد سیاست سے دونوں اپنے اپنے ووٹروں میں اضافہ کرتے رہے۔
فوج نے ایم کیو ایم کے خلاف حقیقی بنا کر دونوں کو آپس میں لڑا دیا جس میں دونوں طرف سے مہاجروں کا ہی نقصان ہوا۔ یہ ساری کاروائیاں الطاف حسین کی پاکستان دشمن پر تشدد سیاست کی وجہ سے ہوئیں۔ اب بھارت سے مہاجروں کو پناہ گزین بنا کر مدد کی اپیل کر رہا۔ الطاف صاحب مہاجر پاکستان کے شہری ہیں۔ یہ نئی کہانی کیا کھڑی کر دی ہے۔ مہاجر پناہ گزیں کہاں سے ہو گئے۔ مکافات عمل دیکھیں کہ الطاف حسین کی ملک دشمن سرگرمیوں اور را سے فنڈ لینے کے الزام لگا کر اس کی مخالفت میںسابق میئر کراچی سید مصطفےٰ کمال، انیس قائم خانی اور رضا ہارون نے پاک سرزمین پارٹی بنا لی۔ا لطاف حسین کی ٢٢اگست کی پاکستان دشمن تقریر کے دوسرے دن الطاف حسین سے علیحدہ ہو کر ڈاکٹرفاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی بنیاد رکھی۔ اب مکافات عمل اور اللہ کی غیبی مدد جو پاکستان کو حاصل ہے۔ملک دشمن ایم کیو ایم کی بنائی الطاف حسین کی پارٹی عملاً چار دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ایک فاروق ستار کی ایم کیو ایم پاکستان، الطاف حسین کی ایم کیو ایم لندن، سید مصطفےٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی اور آفاق احمد کی مہاجر قومی موومنٹ۔صاحبو! اللہ قوموں کے اعمال دیکھ رہا ہوتا ہے۔
اللہ کی سنت کبھی بھی بدل نہیں سکتی۔ جببرصغیرکے مسلمانوں نے قائد اعظم کی لیڈر شپ میں اللہ سے پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے نام سے علیحدہ ملک مانگا تھا تو اللہ نے برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان عطا کر دیا تھا۔اس کے بعد مسلم لیگ اپنے اللہ سے وعدے کے مطابق پاکستان کو اسلامی پاکستان نہ بنا سکی جس کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ ہو گیا۔اس کے بعد بھارت نے الطاف حسین کو اپنے مہرے کے طور پر استعمال کر کے باقی پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ الطاف حسین کے سارے مہرے ناکام ہو گئے ہیں۔پاکستان میں فوج نے دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ قوم نے پاکستان کے خلاف ہتھیار اُٹھانے والوں کو شکست دینے کا عزم کر لیا ہے۔کراچی میں بھی الطاف حسین کی گرفت ختم کر دی گئی ہے۔ اب الطاف حسین یا کوئی اورپاکستان کا دشمن بھارت سے کتنی بھی مدد کی اپلیں کر لے بھارت ایٹمی پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش نہیں کر سکتا انشا اللہ۔ اللہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا محافظ ہو آمین۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان