گڑھی خدا بخش (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی 37ویں برسی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا اللہ ہی عزت اور ذلت دینے والا ہے اور وہی ظالم کا پردہ چاک کرنے والا ہے۔ گڑھی خدا بخش کے شہیدوں کو ہر سال سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا میرے نانا کو عدالتی حکم کے ذریعے قتل کیا گیا اور انہیں گیارہ سال جیل کیوں بند کیا گیا ؟۔ خاتون وزیراعظم کو دن کے اجالے میں کیوں مارا گیا۔؟ اسٹیبشلمنٹ ،عدلیہ، سیاسی جماعتوں سے پوچھتا ہوں آخر ہمارا جرم اور قصور کیا تھا۔
شہید بھٹو کا قصور یہ تھا کہ 90 ہزار پاکستانی قیدیوں کو چھڑایا۔ شہید بھٹو کا قصور کیا پاکستان کو پہلا متفقہ آئین دینا تھا؟۔ اپنے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ بھٹو نے مزدوروں کو سرمایہ کاروں کے شکنجے سے نکالا کیا ان کا یہ بھی قصور تھا۔
سب سے بڑا قصور ملک کو ایٹمی طاقت بنایا؟ ۔ شہید بھٹو نے غریب کو طاقت دی اور غریب کو سکھایا کہ بول کے لب آزاد ہیں تیرے۔ انہوں نے کہا یاد رکھنا بھٹو کا قتل ایک انسان کا نہیں غریب انسانوں اور انسانیت کا تھا جس قتل کی سزا ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا میاں صاحب ملک کے غدار کو کیوں باہر جانے دیا؟۔ عدالت پوچھ رہی ہے غدار کی واپسی کا جواب کون دے گا؟۔ مشرف کیلئے الگ اور ذوالفقار بھٹو کیلئے الگ نظام کیوں؟۔ میاں صاحب آپ تو کہتے تھے کشکول توڑ دیں گے لیکن آپ نے تو پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لیے۔ صرف تین سالوں میں ساڑھے چار کھرب کا قرضہ لیا گیا۔ قوم کو بھکاری بنا دیا گیا ہے۔
غریب روٹی مانگتا ہے آپ اس کو جنگلا بس اور اورنج ٹرین دیتے ہیں۔ خدا کے لیے میرے مظلوم عوام کو لوٹنا بند کرو۔ انہوں نے کہا نجکاری کے نام پر ملک کے اثاثے دوستوں میں بانٹے جا رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا یہ حکومت کنفیوژ حکومت ہے کوئی واضح پالیسی نہیں۔ حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی جب چاہے مٹھی بھی عناصر ملک کو یرغمال بنا لیتے ہیں۔ 27 دسمبر کو کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کو (ن) لیگ ایکشن پلان مت بناؤ میاں صاحب اور کتنے سانحات کا آپ کو انتظار ہے۔ کدھر ہے نیشنل ایکشن پلان۔