اسلام آباد (جیوڈیسک) غداری کیس میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں۔ اٹارنی جنرل کے بیان پر سپریم کورٹ نے تمام درخواست نمٹا دیں۔ اسلام آباد جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاہم حکومت تحقیقات مکمل ہونے کے لیے وقت کا تعین نہیں کر سکتی۔
عدالت نے غداری کیس میں تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خصوصی عدالت سپریم کورٹ کی آبزرویشن اور ریمارکس سے متاثر ہوئے بغیر معاملات کو آگے بڑھائے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے حکومتی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی حکومت جمع شدہ بیان کے مطابق تحقیقات جاری رکھے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا غداری کیس میں تمام نگاہیں حکومت پر ہیں۔ اس کیس میں معلوم نہیں کتنے افراد پر الزام آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں ایک فرد پر الزام آئے گا، دس پر یا پھر 483 پر۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں تحقیقات کا ٹائم فریم متعین نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری طرف پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت میں تحریری درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے موکل کو بنچ پر اعتماد نہیں ہے لہذا مقدمے کی سماعت کے لئے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔