اسلام آباد (جیوڈیسک) غداری کیس کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے مقدمے کا ریکارڈ تحویل میں لینے کی درخواست پر اپنا تحریری جواب خصوصی عدالت میں جمع کرا دیا ، کہتے ہیں ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات و خدشات بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں ، وکلاء صفائی کی درخواست مسترد کی جائے۔
پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے کی۔ پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کی تقریر کی اصل سی ڈی کمرہ عدالت میں دکھائی گئی۔
اور تقریر کا انگریزی اور اردو متن بھی پیش کیا گیا۔ وکلاء صفائی کی جانب سے غداری کیس کا ریکارڈ تحویل میں لینے کی درخواست پر استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے ریکارڈ تحویل میں لینے سے متعلق اپنا تحریری جواب جمع کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مقدمے کے ریکارڈ کے ساتھ کوئی بدنیتی نہیں کریں گے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات و خدشات بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں۔ روزنامچے میں ایف آئی اے کے نامزد پولیس سٹیشنز میں لکھے جاتے ہیں۔ غداری کیس کی تحقیقات ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں کی گئی جو پولیس سٹیشن کا درجہ نہیں رکھتا۔ اکرم شیخ نے اپنے جواب میں کہا ہے۔
کہ ایف آئی اے نے کوئی روزنامچہ مرتب نہیں کیا ۔ روزنامچوں کے بجائے نو ڈائریاں مرتب کی گئی ہیں جنہیں عدالت کے کہنے پر سربمہر لفافے میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ ریکارڈ تحویل میں لینے کی درخواست بے بنیاد ہے۔
مسترد کی جائے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ وکلاء صفائی کو اعتراض ہوا تو پولیس ڈائریز کو بطور شہادت پیش کرنے کی اجازت نہیں دینگے، کیس کی سماعت بارہ اگست تک ملتوی کر دی گئی۔