اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف غداری کیس میں آج کیا ہو گا، مشرف پیش ہونگے یا نہیں، سنگین غداری کیس کی بائیس سماعتیں ہو چکی ہیں لیکن پرویز مشرف عدالت میں حاضرنہ ہوئے، آج عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر کے ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا جائیگا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے تین ججز پر مشتمل خصوصی عدالت نے 24 دسمبر کو پہلی سماعت کی۔ ملزم طلبی کے باوجود پیش نہ ہوا۔ اب تک 22 سماعتیں ہو چکیں لیکن ملزم غیر حاضر ہے۔ عدالت نے یکم جنوری کو بلایا تو ملزم پرویز مشرف سیکورٹی خدشات کے باعث پیش نہ ہوئے۔ 2 جنوری کو عدالت جانے کیلئے گھر سے نکلے ضرور لیکن راستے میں دل کی تکلیف ہوئی اور فوجی اسپتال ان کی منزل ٹھہری۔ 7 جنوری کو سماعت ہوئی تو پرویز مشرف کی پہلی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی۔ 9 جنوری کو عدالت نے کہا کہ رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا کہ ملزم پیش نہ ہوسکے۔
عدالت نے 16 جنوری کو پیش ہونیکا حکم دیدیا۔ اس مرتبہ بھی عدالتی حکم پر عمل نہ ہو سکا۔ عدالت نے اے ایف آئی سی کے سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر پرویز مشرف کی صحت سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔ 24 جنوری کو عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف نے انجیو گرافی کرانے سے انکار کرتے ہوئے اپنے امریکی معالج سے علاج کرانے پر زور دیا۔
عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر 31 جنوری کو پرویز مشرف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر کے 7 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا تاہم ان کی ضمانت دینے والے میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی نہ تو مقررہ تاریخ کو ملزم کی عدالت میں حاضری یقینی بنا سکے اور نہ ہی خود عدالت کا رخ کیا۔
عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کی یقین دہانی پر ملزم کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے ملزم اور ضامن دونوں کو 18 فروری کو طلب کر رکھا ہے۔