اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔ خوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے اور انہیں 31 مارچ کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ خصوصی عدالت نے اسلام آباد پولیس کو پاپند کیا کہ اگر سابق صدر 31 مارچ کی صبح تک پیش نہیں ہوتے تو انہیں گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔
اس سے پہلے دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے موقف اختیار کیا کہ 13 دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کی طلبی کے احکامات غیرقانونی تھے جس پر وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے کہا جو عدالتی حکم دیا گیا پہلے اس پر عملدرآمد کرایا جائے کیا عدالتی حکم پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔
عدالت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کا اختیار نہیں ہے اس پر جسٹس فیصل عرب نے اکرم شیخ سے کہا آپ بیٹھ جائیں پہلے انور منصور کو دلائل مکمل کرنے دیں ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہمارے کیا اختیارات ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا آج کی سماعت ملزم کی پیشی کے لیے مختص کی گئی۔ انہوں نے انور منصور سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا پرویز مشرف عدالت نہیں آ رہے تو دلائل دیں کہ فرد جرم پڑھ کر سنائی جا سکتی ہے۔ انور منصور نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا آرٹیکل 264 کی رو سے ترمیمی ایکٹ کے ذریعے ملزم کی طلبی کا اختیار ختم ہو گیا۔ فرد جرم پڑھ کر سنانے کے لیے ملزم کی طلبی ضروری نہیں ہے۔
وفاق نے فرد جرم مرتب کر لی محض اسے پڑھا جانا ہے۔ انہوں نے استدعا کی عدالت پرویز مشرف کی طلبی کے احکامات پر نظرثانی کرے۔ مشرف کی طلبی کے سمن ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیے جا چکے ہیں۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا سیکورٹی الرٹ وقت حاصل کرنے کا بہانہ ہے۔ بلیو بک کے تحت سیکورٹی الرٹ کسی کی صوابدید پر جاری نہیں ہو سکتا۔ مشرف کی سیکورٹی پر 2500 اہلکار تعینات اور 3 روٹ متعین ہیں۔ اب تک مشرف کی سیکورٹی پر 20 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ سیکورٹی پر اتنے زیادہ اخراجات کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ مشرف کی داخلی سیکورٹی حکومت یا طالبان نے فراہم نہیں کی۔
پرویز مشرف کو من پسند سیکورٹی حاصل ہے خرچہ بچانا ہے تو پرویز مشرف کا جیل میں بھی ٹرائل ہو سکتا ہے۔ مشرف کے وکیل انور منصور نے ایک اور استثنی کی درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ پرویز مشرف کو سنگین خطرات لاحق ہیں تمام اہلکاروں کی اسکریننگ مکمل ہونے تک مشرف پیش نہیں ہو سکتے۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آج کی سماعت ملزم کی پیشی کے لیے مختص کی گئی جو درخواست آپ نے دائر کی اس پر دلائل کی ضرورت پڑی تو فریقین کو نوٹس جاری کریں گے، عدالت نے انور منصور سے پرویز مشرف کی پیشی سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی عدم پیشی پر ان کے وکیل کو چارج شیٹ پڑھ کر سنانے سے متعلق تجویز پر بھی رائے مانگ لی۔
وقفے کے بعد ایڈووکیٹ انور منصور نے کہا کہ ملزم کی عدم پیشی پر وکلاء کے سامنے فرد جرم پڑھ کر سنایا جانا اکرم شیخ کی تجویز ہے ہم نے تو ان کی تقرری ہی چیلنج کر رکھی ہے انور منصور نے کہا کہ حکومت نے ایک آدمی کیلیے اٹھارہ پراسیکیوٹر تعینات کر رکھے ہیں پیسہ عوام کا خرچ ہو رہا ہے کسی کو کیا فرق پڑتا ہے۔