اسلام آباد (جیوڈیسک) غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ان کی بیرون ملک جانے کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔
غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر کی جانب سے بیرون ملک جانے کی اجازت سے متعلق اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملزم کا نام عدالت نے ای سی ایل میں نہیں رکھا، ملزم زیر حراست نہیں اس لئے اس کی نقل و حرکت کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔ یہ آئینی عدالت نہیں اس لئے یہ مخصوص قانون کے تحت کام کرتی ہے۔
قانون کے مطابق وفاقی حکومت ہی اس فیصلے پر نظر ثانی کر سکتی ہے، عدالت اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتی۔ پرویز مشرف آئندہ سماعت پر ٹھوس وجوہات بیان کرکے حاضری سے استثنا حاصل کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے احکامات کی تعمیل کے لئے پولیس کی خصوصی ٹیم آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پہنچی جہاں سے انہوں نے سابق صدر کو سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کے تحت عدالت پہنچایا۔ سابق صدر کی سیکیورٹی کے لئے اے ایف آئی سی سے خصوصی عدالت تک کے راستے میں رینجرز، پولیس کمانڈوز اور حساس اداروں کے2 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کئے گئے۔ اس کے علاوہ عدالت کے اطراف رینجرز کی بھاری نفری سیکیورٹی فرائض انجام دیتی رہی جبکہ ریڈ زون میں غیرمتعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی۔
سماعت کے آغاز سے قبل پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری عدالت کے مرکزی دروازے پر پہنچے تو انہیں وہاں موجود سیکیورٹی گارڈز نے داخلے سے روک دیا تاہم سابق صدر کی جانب سے بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنا وکالت نامہ جمع کرایا۔ انہوں نے عدالت کے روبرو کہا کہ ان کے موکل عدالت میں خود آئے ہیں اس سلسلے میں وارنٹ کی تعمیل نہیں ہوئی، انہوں نے درخواست کی پرویز مشرف کی والدہ شدید علیل ہیں اور وہ اس حالت میں سفر نہیں کرسکتی اس لئے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے پرویز مشرف کی نئی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی جس کی بنیاد پر انہوں نے استدعا کی ان کے موکل کو علاج کے لئے امریکا بھیجا جائے علاج کے بعد وہ رضاکارانہ طور پر وطن واپس آجائیں گے۔
فرد جرم عائد کئے جانے کے موقع پر برسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ان کے موکل پر فرد جرم عائد کئے جانے کے بجائے انہیں صرف الزامات عائد کئے جائیں، انہیں معلوم ہوا ہے کہ شکایت کے ساتھ تمام متعلقہ دستاویزات منسلک نہیں، اس کے علاوہ انہیں کیس کی تیاری کے لئے وقت بھ چاہیئے، جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ فر دجرم پڑھنے کے بعد شہادت ریکارڈ کرنے سے پہلے دستاویز پر ان کی تشویش دیکھیں گے۔جس کے بعد جسٹس طاہرہ صفدر نے 5 نکاتی فرد جرم پڑھ کر سنائی جس پر پرویز مشرف نے اس سے انکار کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک کو زراعت سے لےکر آئی ٹی کے شعبے تک ترقی دی،ملک کو آئی ایم ایف سے نجات دلائی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مستحکم کیا۔ وہ قانون کی حکمرانی پر پختہ یقین رکھتے ہیں اب تک 16 مرتبہ مختلف عدالتوں میں پیش ہوچکے ہیں۔
انہوں نے ملک کے اپنا خون بہایا ہے، وطن کے دفاع کے لئے دو جنگیں لڑی ہیں، اپنی زندگی کے 44 سال انہوں نے پاک فوج کو دیئے، 1999 میں جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا لیکن انہوں نے ملک کا وقار بلند کیا۔ ان تمام باتوں کے باوجود انہیں غدار کہا جارہا ہے جس پر انہیں دکھ ہے۔ ان کے اقتدار چھوڑنے کے بعد جن لوگوں نے ملک کو بے دریغ لوٹا ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
فرد جرم سنانے کے بعد وکیل استغاثہ اکرم شخ نے کہا کہ ہم نے عدالت سے کوئی دستاویزات نہیں چھپائیں، ملزم کے خلاف مقدمہ دستور شکنی کا ہے، غداری کا نہیں، ہم پرویز مشرف کی ملک و قوم سے وفاداری پر کیس نہیں کر رہے، وہ پرویز مشرف کی والدہ کی صحت کے لئے دعا گو ہیں، پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا خصوصی عدالت کو اختیار نہیں۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے درخواستوں کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی اور پرویز مشرف عدالت سے دوبارہ اے ایف آئی سی چلے گئے، بعد میں خصوصی عدالت کے رجسٹرار نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔