غداری کیس:استغاثہ کے گواہ کا بیان قلمبند، عدالت کا کل مشرف کی تقریر ٹیپ پیش کرنے کا حکم

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں استغاثہ کے گواہ اور ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے رکن مقصود الحسن کا بیان قلمبند کر لیا گیا۔

خصوصی عدالت نے استغاثہ کو ہدایت کی ہے کہ پرویز مشرف کی تین نومبر دو ہزار سات کو کی جانے والی تقریر اصل شکل میں ویڈیو کیسٹ پیش کی جائے جبکہ وکلا صفائی کی ریکارڈ تحویل میں لینے کی درخواست پر استغآثہ کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر استغاثہ نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے رکن مقصود الحسن کو بطور گواہ عدالت میں پیش کیا۔

گواہ نے عدالت کو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ ستائیس جون دو ہزار تیرہ کو مجھے تفتیشی ٹیم کا رکن بنایا گیا جس کے بعد ایوان صدر، وزیراعظم سیکریٹریٹ، لا ڈویژن، کابینہ ڈویژن اور دیگر متعلقہ اداروں کو تین نومبر کو ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق تمام دستاویزات فراہم کرنے کیلئے خطوط لکھے۔

مقصود الحسن نے عدالت کو بتایا کہ ستائیس اگست دو ہزار تیرہ وزیر اعظم سیکریٹریٹ کی طرف سے پی سی او، ایمرجنسی کے نفاذ، سابق صدر کی جانب سے دو عہدے رکھنے کا نوٹیفیکیشن، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی تقرری کے نوٹیفکیش سمیت دیگر دستاویزات فراہم کئے ۔ چھ اگست دو ہزار تیرہ کو لاء ڈویژن کے سیکشن افسر نے ججز کو ہٹانے اور نئے ججز کی تقرری سے متعلق دستاویزی ثبوت فراہم کئے جبکہ اٹھائیس اگست کو کابینہ ڈویژن کے ایک افسر کو خط لکھا کہ تین نومبر کی ایمرجنسی سے متعلقہ جتنے بھی اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوئے ان کے منٹس فراہم کئے جائیں جس کے جواب میں سولہ ستمبر کو تمام دستاویزات انکوائری کمیٹی کو فراہم کئے گئے۔

مقصود الحسن نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایوان صدر کے ڈی جی کوآرڈینیشن نے پرویز مشرف کے سیکریٹری ٹو پریذیڈنٹ محسن حفیظ اور شریف الدین پیرزادہ بطور مشیر تقرری کے نوٹیفکیشن فراہم کئے ۔ شریف الدین پیرزادہ کا نام سامنے آنے پر بیرسٹر فروغ نسیم نے اعتراض کیا کہ سینئر قانون دان کا نام کس طرح سے شامل کیا گیا جبکہ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شریف الدین الدین پیرزادہ کا نام شامل کرنے کی کیا وجہ ہے۔

عدالتی استفسار پر اکرم شیخ نے بتایا کہ شریف الدین پیرزادہ سے پوچھ گچھ ایک سینئر قانون دان کی حیثیت سے نہیں بلکہ پرویز مشرف کے مشیر ہونے کی وجہ سے کی گئی ۔ گواہ نے عدالت نے بتایا کہ سابق گورنر پنجاب خالد مقبول کو بیان ریکارڈ کرنے کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے دو نومبر دوہزار تیرہ کا اپنا تحریری جواب ہمیں ارسال کیا جس میں انہوں نے تین نومبر کے اقدام سے متعلق کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے ان سے کوئی بھی مشاورت نہیں کی تھی۔

گواہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا عمل جاری تھا بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت میں درخواست جمع کرائی کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ایف آئی اے مقدمے سے متعلق تمام ریکارڈ میں ہیرا پھیری کر سکتی ہے۔

اس لئے ریکارد عدالتی تحویل میں لیا جائے اور وہ تقریر جو پرویز مشرف نے تین نومبر دوہزار سات کو کی تھی اس کی اصل ویڈیو ٹیپ منگوائی جائے۔ عدالت نے درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی اور ہدایت کی کہ تقریر کی اصل ٹیپ کل عدالت میں پیش کی جائے جس کو سنا جائے گا۔