اسلام آباد (جیوڈیسک) غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے کہا ہے کہ اکرم شیخ جانبدار اور ان کا ملک کی سیاسی حکومت سے گٹھ جوڑ ہے اس لئے وہ پراسیکیوٹر کے طور پر کام نہیں کر سکتے۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 فاضل ججوں پر مشتمل خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کررہی ہے۔
سماعت کے آغاز پر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالتی حکم نامے میں ان کا موقف درست طور پر بیان نہیں کیا گیا، عدالتی حکم نامے میں لکھا ہے کہ اس کے موکل عدالت آنے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس جملے سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ شائد مشرف عدالت ہی نہیں آنا چاہتے، جس کی تصحیح کے لئے انہوں نے درخواست جمع کرائی ہے، جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم نامے میں آپ کے دستخط ہی موجود نہیں اور ہم نے اپنے حکم میں یہ لکھا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کے باعث ملزم کا عدالت میں پیش ہونے کا ارادہ نہیں۔
بعد ازاں اٰیڈووکیٹ انور منصور نے اکرم شیخ کی بحیثیت وکیل استغاثہ تقرری کے خلاف دائر درخواست پر اپنے دلائل شروع کئے، انہوں نے کہا کہ اکرم شیخ خود کو پراسیکیوٹر کے بجائے خود کو وفاق کا وکیل کہتے ہیں، پراسیکیوٹر کامیابی کے لئے پیش نہیں ہوتے بلکہ اس کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہے۔
پرویز مشرف عدالت میں آئے تو ایک وکیل نے اکرم شیخ کو مبارک باد دی اور اکرم شیخ میں کہا کہ وہ کامیاب ہوگئے۔ جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ اخبار میں چھپا ہے کہ وہ پراسیکیوٹر نہ ہوں تو پرویز مشرف پیش ہونے کو تیار ہیں، اگر پرویز مشرف عدالت میں پیش ہونے کا معاہدہ کر لیں تو وہ کیس سے الگ ہوجاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بحیثیت پراسیکیوٹر ان کی تقرری کے خلاف دائر درخواست کا وہ دفاع نہیں کریں گے، کوئی اور پراسیکیوٹر ان کے دفاع میں پیش ہوں گے، جس کے بعد اکرم شیخ جسٹس فیصل عرب کی اجازت سے کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔
انور منصور نے اپنے دلائل میں کہا کہ اکرم شیخ نے وکیل استغاثہ بننے پر صرف 9 ڈالر فیس لی، جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کئی وکلا بغیر فیس کے کام کرتے ہیں جس پر انور منصور نے کہا کہ وہ بھی اکثر بغیر فیس کے مقدمہ لڑتے ہیں مگر صرف وہ جو فیس نہیں دے سکتے، جب 4 کروڑ روپے تقسیم ہو رہے ہوں تو9 ڈالر فیس لینے کی بات سمجھ نہیں آتی، اس کا مطلب ہے کہ اکرم شیخ کے ذہن میں پرویز مشرف نے بدلہ لینے کی خواہش یا کوئی اور مقاصد ہیں، انور منصور نے کہا کہ وکیل استغاثہ کہتے ہیں کہ وہ بچپن سے ہی آمریت کے خلاف ہیں، یہ بات اکرم شیخ کی پرویز مشرف کے خلاف ذاتی رنجش کا اظہار ہے۔
اکرم شیخ کا تقرر حکومت نے نہیں بلکہ وزیراعظم نے کیا، اکرم شیخ اپنی خواہش پر پراسیکیوٹر مقرر ہوئے وہ جانتے تھے کہ وزیر اعظم کیا سوچ رہے ہیں۔ ایمرجنسی آرڈر میں جن افراد کا ذکر کیا گیا انہیں بطور ملزم شامل نہیں کیا گیا کیونکہ سیاسی حکومت ایسا نہیں چاہتی اور اسی لئے اکرم شیخ نے عدالت کے سامنے تمام حقائق نہیں رکھے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پراسیکیوٹر کا حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔
انور منصور کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کی مساعت جمعے تک ملتوی کردی، کل استغاثہ ٹیم کے رکن طارق حسن جوابی دلائل دیں گے۔