کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے از خود پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا ، سپریم کورٹ کے حکم پر ایسا کیا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل بینچ درخواست کی سماعت کر رہا ہے، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کی تفتیش اور کارروائی کے لئے ان کی ملک میں موجودگی ضرری ہے جبکہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں فوری شامل کرنے کا حکم یکم اپریل 2013 کو حکم دیا، سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کسی ترمیم تک یہ حکم برقرار رہنے کا بھی کہا تھا۔
اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم میں دو احکامات تھے ایک ای سی ایل میں نام ڈالنے اور دوسرایہ کہ وفاق کے تمام ادارے سپریم کورٹ کی ترمیم تک پرویز مشرف کو ملک سے نہ جانے دیں بعد میں کارروائی کل تک کیلئے ملوی کر دی گئی۔