قصور (محمد عمران سلفی سے) قصور اور اسکے گردونواح میں چوری اور ڈکیتی کی مختلف وارداتوں میں چوروں اور ڈاکوئوں نے متعدد دکانیں لوٹ لیں جس کے نتیجے میں شہری لاکھوں روپے مالیت کے کپڑے، نقدی،موبائل فون اور دیگر قیمتی اشیاء سے محروم ہوگئے،جبکہ مزاحمت کرنے پر ڈاکوئوں نے فائرنگ کرکے شہری کو شدید زخمی کردیا،تفصیلات کے مطابق بیرون موری گیٹ سرکلر روڈ پر واقع شیخ جمیل احمد کی کپڑے کی دکان کے تالے توڑ کر نامعلوم چور سات لاکھ روپے کا قیمتی کپڑا ، 35 ہزار روپے اور دیگر قیمتی اشیاء لوٹ کر فرار ہوگئے،الہ آباد کے علاقہ ارزانی پور میں محمد اکرم حسب معمول اپنی آڑھت کی دکان پر موجود تھا کہ موٹر سائیکل سوار ڈاکوئوں نے اسے اسلحے کے زورپر یرغمال بنالیا اور 25 ہزار روپے ،موبائل فون اور دیگر قیمتی سامان لوٹ لیا اور فرار ہوگئے،گوہڑ ہٹھاڑ کا رہائشی محمد بوٹا موٹر سائیکل پر کھڈیاں سے واپس اپنے گھر جا رہاتھا کہ ویرم روڈ کھڈیاںکے قریب تین ڈاکوئوں نے روک کر اسلحہ کے زورپر 40 ہزار روپے ،دو عدد موبائل فون اور دیگر قیمتی دستاویزات چھین لیں،لاہور کا رہائشی کار سوار ہارون الرشید اپنی زمینوں پر جارہاتھا کہ کالے اوتاڑ کے قریب ڈاکوئوں نے روکنے کی کوشش کی گاڑی نہ روکنے پر فائرنگ کرکے اسے شدید زخمی کردیا اور فرار ہوگئے،پولیس مصروف کارروائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قصور(محمد عمران سلفی سے) راجہ جنگ میں گھریلو ناچاکی پر جواں سالہ لڑکے نے زہریلی گولیاں کھاکر زندگی کا خاتمہ کرلیا،تفصیلات کے مطابق قصبہ راجہ جنگ کے رہائشی جاوید مسیح کے بیٹے امانت علی نے گھریلو حالات سے دلبرداشتہ ہوکر گندم میں رکھنے والی زہریلی گولیاں کھاکر خود کشی کرلی،پولیس مصروف کارروائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قصور(محمد عمران سلفی سے) المدد کالونی چونیاں میں کرنٹ لگنے سے 55 سالہ شخص جاں بحق،تفصیلات کے مطابق سید اصغر علی چھت پر بجلی کا کام کررہاتھا کہ اچانک اس کا ہاتھ بجلی کے ننگے تاروں سے چھو گیا جس کے نتیجے میںبجلی کا زور دار جھٹکا لگنے سے وہ شدید زخمی ہوگیا اسے طبی امداد کے لیے ہسپتال لے جایا جا رہاتھا لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا،پولیس مصروف کارروائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قصور(محمد عمران سلفی سے) پانامہ لیکس کے منظر عام پر آ نے کے بعد ہر ذہن میں یہ خیال پیدا ہوئے کہ لوگ امیر سے امیر ترین انسان بننے کیلئے اپنی سرمایہ کاری اپنے وطن عزیز کی بجائے بیرون ملک کیوں کرتے ہیں ۔دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کر نے کی تلقین کر نے والے اپنی اولادوں کو بیرون ملک کیوں سٹیٹ کر تے ہیں یہ لوگ اقتدار کے مزے پاکستان میں لیتے ہیں ۔دولت ،پروٹوکول ،عیش و عشرت کیلئے پاکستان کو استعمال کیا جاتاہے ۔لیکن مستقبل بیرون ملک محفوظ کیاجاتا ہے ۔ایسا کیوں ہوتا ہے اور یہ لوگ ایسا کیوں سوچتے ہیں یہ سوالات ایم یٰسین فرخ کمبوہ ایڈ ووکیٹ سپریم کور ٹ و ممبر ایگزیکٹو کمیٹی نے ایک بیان میں ان امیر ترین لوگوں سے کیے ہیں جن کا جواب شاید انکو کبھی بھی نہ مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ سیکیورٹی کے حصار میں محفوظ ہیں اور عوام ہتھیلی پر جان رکھے اپنی روزی کماتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ شاہد نہیں سوچتے کہ جب قبر میں جائیں گے تو اس وقت کچھ بھی نہ ساتھ ہو گا اور تمام جائیداد دنیا میں اپنے وارثان کیلئے چھوڑ جائیں گے ۔نہ جانے یہ والدین اپنے بچوں کیلئے اتنا مال کیوں اکٹھا کر تے ہیں انہوںنے ا ن دولت مندوں سے دست بستہ عرض کیا کہ اب بھی وقت ہے کہ بیرون ممالک اپنے اثاثوں کی آ مدن کا کم از کم آ دھا حصہ اپنے ملک کے غریب کیلئے وقف کر دیں ،غریبوں کے بچے تعلیم حاصل کر نے کیساتھ کیساتھ علاج و معالجہ کی سہولتیں حاصل کر سکیں ۔تاکہ ان لوگوں کی عاقبت بھی سنور جائے گی اور دنیا بھی ۔