قبائلی جھگڑوں کیخلاف یوم احتجاج پر سماجی تنظیموں کا مظاہرہ

Protest

Protest

حیدرآباد (جیوڈیسک) قبائلی جھگڑوں کے خلاف سندھ میں منائے جانے والے یوم احتجاج کے حوالے سے مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین بینرزوپلے کارڈز اٹھائے نعرے بازی کررہے تھے اس موقع پر سندھ امن فورم، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فار ہیومن ریسورسز کے چیئرمین مقبول ملاح، انسان دوست فائونڈ یشن کے چیئرمین نعیم نورانی، رحمت اللہ سولنگی، سجاد خان، جواد جونیجو اور کامریڈ سارنگ جام سمیت دیگر سماجی رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں 11 ماہ کے دوران 22 اضلاع میں مختلف برادریوں کے درمیان 186 قبائلی جھگڑوں کے واقعات ہوئے جن میں مجموعی طور پر 370 افراد موت کا نشانہ بنے جن میں 323 مرد، 36 عورتیں اور 11 بچے شامل ہیں

،قبائلی جھگڑوں کے واقعات میں 1017 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 904 مرد، 104 عورتیں اور 9 بچے بھی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں ہونے والے 5 قبائلی جھگڑوں کے دوران مجموعی طور پر 13 افراد قتل اور 11 زخمی ہوئے جن میں 11 مرد، 1 خاتون اور ایک بچہ شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 10 مرد اور ایک خاتون شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران 362 قبائلی جھگڑوں کا تصفیہ بھی کروایا گیا اور جھگڑوں میں ملوث فریقین پر مجموعی طور پر 47 کروڑ 60 لاکھ 54 ہزار روپے جرمانے کی رقم بھی عائد کی گئی

رہنمائوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 47 افراد کو اغوابھی کیا گیا جن میں 34 مرداور 13 عورتیں شامل ہیں، سب سے زیادہ قبائلی جھگڑے ضلع خیر پور میں ہوئے جن میں 63 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، انہوں نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ سندھ میں جاری قبائلی جھگڑوں کے نام پرہونے والی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے تاکہ عام لوگ آزادی سے اپنی زندگی گزار سکیں۔