ٹرمپ نے بیرون ملک فوجی اڈوں کی قیمت بڑھا دی، قطر سب سے زیادہ رقم ادا کرے گا

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیرون ملک قائم فوجی اڈوں اور وہاں پر تعینات فوجیوں کے اخراجات میں اضافہ کر دیا ہے۔ خلیجی ریاست قطر بھی امریکا کے دو فوجی اڈوں کی میزبانی کرتا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلےسے دوحہ کو بھی امریکی فوجی اڈوں کی بھاری قیمت ادا کرنا ہو گی۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ‌کے مطابق قطر میں امریکا کے دو فوجی اڈے قائم ہیں۔ ایک فوجی اڈہ دارالحکومت دوحہ سے محض 20 کلومیٹر اور دوسرا 30 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ امریکی صدر نے بیرون فوجیوں کے اخراجات میں 50 فی صداضافے کا فیصلہ کیا اور یہ رقم میزبان ممالک کی طرف سے ادا کی جائے گی۔

امریکی خبر رساں ادارے’ بلومبرگ’ کے مطابق صدر ٹرمپ نے امریکی فوجی اڈوں کے میزبان ممالک سے شکایت کی تھی کہ وہ اپنے ہاں تعینات امریکی فوجیوں کے اخراجات اور اڈوں کی قیمت ادا نہیں‌کررہے ہیں۔ ماضی میں ان اڈوں کا امریکا کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچ سکا۔

وائیٹ ہائوس کی ہدایت پر امریکی انتظامیہ نے جرمنی، جاپان اور امریکی فوج کی میزبانی کرنے والے دوسرے تمام ممالک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہاں تعینات امریکی فوج کے 50 فی صد اخراجات پورے کریں۔ امریکی حکومت نے اپنے اس مطالبے کے متعلق میزبان ممالک کو مطلع کردیا ہے۔

اس طرح بعض حالات میں امریکا فوجی کی میزبانی کرنے والے ممالک سے موجودہ دائیگیوں کی نسبت 5 سے 6 گن تک قیمت مانگے گا۔

امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان بھی امریکی فوج کے اخراجات میں اضافے کے حوالے سے مذاکرات کی تیاری کی گئی تھی۔ جنوبی کوریا میں امریکی فوجیوں کی تعداد 28 ہزار ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نےجنوبی کوریا میں متعین فوجیوں کے اخراجات میں 50 فی صد اضافے کی ایک سمری جنوبی کوریا کو بھیجی تھی۔

آگے کیا ہوگا؟
امریکی دفاعی تجزیہ نگار اور امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ سے وابستہ مکنزی ایگلن کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی بیرون ملک فوج کے اخراجات بڑھانے پرغور شروع کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک فوجیوں اور ان کے اڈوں کے اخراجات بڑھانے سے آپ چٹان کو ہٹا کر یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اس کے نیچے کیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ امریکا میں بیرون ملک فوجی اڈوں کی موجودگی کے معامل پر بحث ہوتی رہتی ہے۔

یورپی یونین میں‌متعین امریکی سفیر گورڈن سونڈلانڈ کا کہنا ہے کہ جب آپ میزبان ملک سے فوجی اخراجات کا تقاضا کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ خطرات میں اسے شریک کرتے ہیں۔

اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میزبان ممالک چاہئیں تو ایسا کرسکتے ہیں مگر بہت سے مملک امریکی فوج کے اخراجات ادا نہیں کرتے۔ وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم نے مفت میں ان کے ملک میں مداخلت کی ہے اور ہم ان کا دفاع بھی مفت میں کر رہے ہیں۔