لندن (جیوڈیسک) سابق انگلش اوپنر جوناتھن ٹروٹ نے وہاب ریاض سے لڑائی کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پیسر کے اْکسانے پر ان پر پیڈ دے مارے تھے۔
جوناتھن ٹروٹ نے اپنی آپ بیتی ’ان گارڈڈ‘ میں تحریر کیا کہ پاکستان کے 2010 میں دورہ انگلینڈ کا بھی ذکر کیا جب 3 کھلاڑیوں محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ کے خلاف اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل منظر عام پر آیا تھا۔ ٹروٹ نے کہا کہ مجھے پہلے سے ہی شک تھاکہ کچھ مہمان کھلاڑی میچ فکسنگ کر رہے ہیں، میں نے ٹرینٹ برج میں محمد آصف کو امپائر سے یہ پوچھتے سنا کہ ان کا پاؤں لائن سے کتنا قریب ہے، جس سے صاف لگ رہا تھا کہ وہ امپائر کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے وہ انھیں چیک کریں، جب بھی ان کا پاؤں لائن سے آگے جائے گیند کو نو قرار دیں، پھر جب خبر نیوز آف دی ورلڈ میں چھپی تو ہمیں بہت غصہ آیا۔
اس تنازع نے میرے اور اسٹورٹ براڈ کی طرف سے لارڈز میں ٹیم کو جیتنے والی پوزیشن میں لانے کی کوشش کو بھلا دیا تھا، یہ سب ہماری، کھیل اور تماشائیوں کی توہین تھی۔ ٹروٹ نے لارڈز ٹیسٹ کے چوتھے دن کھیل سے پہلے ٹیم ہوٹل میں ایک میٹنگ کا ذکر کیا جہاں اس امکان پر غور کیا گیا کہ انگلش پلیئرز میچ چھوڑ کر میدان سے باہر آ جائیں،یہ میٹنگ رات 9سے 2بجے تک جاری رہی، اگلے روز ہم نے لارڈز میں دوبارہ ٹریننگ شروع کی،گراؤنڈ میں ماحول بیحد خوفناک اور کشیدگی سے بھرپور تھا۔
فریقین میں دوسری ٹیم کے لیے بیحد نفرت پائی جا رہی تھی، ہم میں سے چند کھلاڑی اس مایوسی کو بھلانے کی ناکام کوشش کر رہے تھے کہ ہمیں نہ چاہتے ہوئے بھی پاکستان کیخلاف میچ کھیلنا پڑ رہا ہے، جب وہاب ریاض نرسری گراؤنڈ کے نیٹ میں میرے پاس سے گزرا تو مجھے گھورنے کی کوشش کی، میں نے اس نے کہا کہ کیا تم لوگ ہم پر میچ فکسنگ کا الزام لگاؤ گے؟ تمہاری ماں کو میچ فکسنگ کے بارے میں سب پتا ہے، وہاب ریاض نے جواب دیا، یہ ایک انتہائی مضحکہ خیز جواب تھا لیکن مجھے ایسے ہی بہانے کی ضرورت تھی، میں نے اپنے پیڈ اس کے منہ پر دے مارے، اس سے بہت اچھی آواز نکلی اور میں نے اس کو گلے سے دبوچ لیا۔
میرا خیال ہے کہ میں کسی ایسے موقعے کی تلاش میں تھا جو اس نے مجھے موقع فراہم کر دیا، مجھے نہیں معلوم کہ اس سب کا انجام کیا ہوتا لیکن بیٹنگ کوچ گراہم گوچ نے آگے بڑھ کر ہمارے درمیان یہ کہہ کر بیچ بچاؤ کرایا کہ ہم ایسا نہیں کرتے، مجھے میچ ریفری جیف کرو کے سامنے پیش ہونا پڑا جہاں وہاب نے کہا کہ اس پر میچ فکسنگ کا الزام لگایا گیا،یہ سب جھوٹ تھا لیکن اس نے پاکستان کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ اپنے آپ کو مظلوم بنا کر پیش کریں اورملک میں اپنے چاہنے والوں کو یہ باور کرا سکیں کہ وہ یہاں جانبدار میڈیا کے ہاتھوں مصیبتیں برداشت کر رہے ہیں۔