سچے ساتھی کی تلاش

Partner

Partner

تحریر : ممتاز ملک.پیرس

کچھ عرصہ پہلے تک یا دو تین دہائیوں پہلے تک ہمارے ہاں یہ رنگ برنگی دوستیاں، مرد و زن کا دوستیوں کے نام پر بے حجابانہ میل ملاپ ، تنہائی میں کہیں بھی کسی کے بھی ساتھ منہ اٹھا کر ملنے چل دینا ۔۔۔ ان سب چیزوں کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ (جو نہ صرف اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں بلکہ ہمارے معاشرتی اور اخلاقی تقاضوں کا بھی مذاق ہیں ۔)یہ سب بیماریاں اور رویئے ایلیٹ کلاس کے چونچلے اور بدنامیاں سمجھے جاتے تھے۔

لیکن آج وقت نے ایسی کروٹ لی کہ اعتماد کے نام پر کچھ تو والدین نے اولادوں (خواہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں )کو کھلی چھوٹ دیدی کہ ان کے گھر آنے جانے کا کوئی وقت مخصوص نہ رہا اور وہ خود کو والدین کے سامنے جوابدہی سے مبرا سمجھنے لگے تو وہیں ان کے باہر کے ماحول نے انہیں گھر میں والدین پر حکم چلانے والا وہ آقا بنا دیا جس نے قیامت کی اس نشانی کو پورا کر دیا جس میں ہمیں خبردار کیا گیا تھا کہ

“قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک لونڈی اپنی مالکن کو جن نہ لے۔” ۔۔

مطلب اولادیں اپنے والدین کے ساتھ ملازموں والا برتاو کرنا شروع نہ کر دیں ۔

اسی بے مہار آذادی میں جب اپنے والدین کو ہم اپنا مخلص رازدار ہی نہیں سمجھتے ۔ نہ ہم انہیں عقل والوں میں شامل کرتے ہیں ۔ عجیب بات ہے نا کہ عقل کل تو ہم خود ہی ہو چکے ہوتے ہیں لیکن جن والدین کی ہم پیداوار ہیں انہیں کو دنیا کے سب سے بیوقوف اور جاہل انسان سمجھنے لگتے ہیں اور یوں سچے دوست کی تلاش کا ایک سراب نما سفر شروع ہو جاتا ہے جہاں ہر نخلستان پر پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ نہیں یہ تو سراب تھا یا اس سے بھی اچھا کوئی اور ہو یا پھر یہ تو میرے معیار کا نہیں۔

کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ

“دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا”

دوستیاں پالنے والا انسان کبھی غیر جانبدار نہیں رہ سکتا ۔ وہ کسی نہ کسی جگہ کسی ایک کے پلڑے میں ناجائز طور پر جھک ہی جاتا ہے ۔ اس لیئے وہ اکثر ایماندار بھی نہیں رہتا ۔ سچا دوست ڈھونڈنے کے بجائے عزت کیساتھ اپنے لیئے زندگی کا ہمیشہ کا ساتھی چنیئے ۔

اپنے آپ کو ان دوستیوں کے عذاب سے نکالیئے ۔ سب کیساتھ اسی حد تک تعلق رکھیئے جس حد تک اس تعلق کی حقیقی جگہ ہے۔

اپنے لیئے کسی سچے ساتھی کی ضرورت ہے تو عزت کیساتھ شادی کر لیجئے ۔ میاں بیوی کو اللہ پاک نے ایکدوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔ کیونکہ ان میں سے کسی بھی ایک کا فائدہ دونوں کا فائدہ اور نقصان بھی دونوں کا برابر کا نقصان ہوتا ہے ۔ اس سے زیادہ اور کوئی رشتہ وفادار نہیں ہو سکتا ۔

(چند ناکام لوگوں کو چھوڑ کر )

اکثر لوگوں کو پرانے افیئرز اور دوستیاں مستقبل میں ڈراونے خواب لگنے لگتے ہیں ۔ اس لیئے خود کو اس حد تک کبھی گرنے مت دیں کہ آئندہ آپکو پرانے رشتوں یا دوستوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونا پڑے ۔ اور شرمساری اٹھانی پڑے ۔

رہ گئی بات پرانے لوگوں کی (جن سے آپ کے کبھی افیئرز رہے تھے) انکے سامنے آنے پر ان سے کیسا رویہ رکھنے کی، تو انہیں ہمیشہ اسی طرح ملیئے جیسے آپ سبھی عام لوگوں سے ملتے ہیں ۔ کیونکہ وہ اگر آپ کے لیئے اب بدنامی کا باعث ہو سکتے ہیں تو آپ بھی انکے لیئے اتنے ہی زہریلے اور بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں ۔ لہذا دونوں جانب سے اپنی عزت اپنے ہاتھ ہی رہنی چاہیئے ۔ جس بات پر اللہ نے پردہ اور وقت نے مٹی ڈال دی ہے تو آپ بھی ان گڑھے مردوں کو خوامخواہ اکھاڑنے کی کوشش مت کریں۔

جب آپ ان کے لیئے خاص نہیں رہے تو آپ انہیں اپنے دماغ پر کیوں مسلط رکھنا چاہتے ہیں۔

پرانی غلطیوں اور بیوقوفیوں پر اللہ سے معافی طلب کیجیئے اور خود کو اللہ کے احکامات کی جانب متوجہ کیجیئے۔ وہی ہمیں بہترین راستہ دکھانے والا ہے ۔ وہی ہمارا سچا دوست ہے۔

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک.پیرس