سچی توبہ

Allah

Allah

تحریر : انیلہ احمد
انسانی زندگی کا اہم جزو توبہ جو ہمارے اپنے احساسات کا مرہونِ مّنت ہے٬ روزمرہ زندگی میں بولا جانے والا لفظ “” توبہ”” جو اکثر اوقات ہم کسی عزیز سے دوست سے یا گھر والوں سے بات کرتے ہوئے کہہ جاتے ہیں ٬ اللہ ہمیں معاف کرے٬ کہہ کر ہم سمجھتے ہیں ٬ کہ ہمارے سارے گناہ معاف ہو گئے ٬ہم ویسے ہی ہو گیے جیسے کسی کو تکلیف دینے سے پہلے تھے۔

کہنے میں یہ چھوٹا سا لفظ ہے٬ لیکن اس کی اہمیت و افادیت سے ہم کوسوں دور ہیں٬ کسی کے حقوق ضبط کرنا کسی کو ذہنی جسمانی نقصان پہنچانا ٬ اور تہمت تو ہم ایسے لگاتے ہیں جیسے بائیں ہاتھ کا کھیل ہو٬ روحانی و قلبی تکلیف پہنچا کر اس پر شرمندہ بھی نہ ہونا٬ اور پھر سے کچھ دیر بعد کہ دینا کہ اللہ ہمیں معاف کرے٬ حقوق العباد کے زمرے میں آیا ہوا گناہ قابلِ معافی نہیں٬ جب تک کہ اللہ پاک سے توبہ مانگنے کے ساتھ اُس شخص سے بھی معافی مانگی جائے ٬ جس کے ساتھ زیادتی اور حق تلفی کی گئی ہے٬۔

تمام بندگانِ خُدا کے حقوق غصب کرنا اور تلف کر دینا اس کا تدارک و تلافی صرف توبہ ہے٬ اندر سے ہر انسان اپنے گناہوں سے تائب ہو کر توبہ کرنا چاہتا ہے٬ لیکن کچھ انا کی آڑ میں اور کچھ شرمندگی کے باعث معافی مانگتے ہوئے جھجھکتے ہیں۔

Repentance

Repentance

حدیث مبارک میں ہے کہ قیامت کے ہولناک دن بندے کو اللہ پاک کے سامنے کھڑ اکیا جائے گا٬ جس کی نیکیاں پہاڑ کے برابر ہوں گی٬ لیکن حقوق العباد پورے نہ کرنے پر اُس کی تمام نیکیاں دوسروں میں تقسیم کر دی جائیں گی٬ وہ تہی داماں رہ جائےگا ٬ پھر بھی دوسروں کے حقوق اس پر رہ جائیں گے ٬ فرشتوں کے پوچھنے پر اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائیں گے کہ دوسروں کے گناہ اس پر ڈال کر اسے دوزخ میں لے جاؤ ق سوچیں !! دنیا کی تھوڑی سی لذّت اور عیش پرستی کے لیے ٬ ہم اپنے ربّ کے احکامات بھول کر اپنے نفس کی پیروی کرتے ہوئے ایسے راستے کی طرف گامزن ہو چکے ہیں٬ جو بظاہر دیکھنے میں چمکدار اور روشن ہے٬ لیکن انجام کے اعتبار سے انتہائی بد ترین اور خوفناک ٬ ہمیں توبہ لفظ صرف ادا کر دینے سے نہیں٬ بلکہ عملا سچی توبہ کو سمجھنا چاہیے٬ اُسے توبة النصوح کہتے ہیں٬ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ایک بدّو کو جلدی جلدی توبہ استغفار کے لفظ دُہراتے دیکھا تو فرمایا کہ یہ توبہ ٹھیک نہیں اُس نے پوچھا پھر سچّی توبہ کیا ہے٬؟
تو آپ نے فرمایا کہ اس کے لیے 6 چیزیں ضروری ہیں۔

(جو چھ ہو چکا اِس پرنادم ہو )
(اپنے جِن فرائض سے غفلت برتی ہو اِن کو ادا کرے)
(جِس کا حق مارا ہو اُس کا حق ادا کرے)
(جِس کو تکلیف پہنچائی ہو اُس سے معافی مانگے)
(آئیندہ نہ کرنے کا ُپختہ ارادہ کرے )

اپنے نفس کو اللہ کی اطاعت میں اتنا محو کر دے کہ جس طرح ہم نے اب تک اسے معصیت کا خُوگر بنائے رکھّا ہے اور اس کو اطاعت کی تلخی کا مزا چکھاؤ جس طرح اب تک تم اِسے معصیتوں کی حلاوت کا مزا چکھاتے رہے ہو٬ سچی توبہ کا مطلب ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے گناہوں پر معاف طلب کر کے اپنی روح اور جسم کو گناہوں سے پاک کرے ٬ اسی پر آپ نے فرمایا٬ کہ پشیمانی اور ندامت توبہ ہے٬ پشیمانی اور ندامت اِس وقت دِل میں پیدا ہوتی ہے٬ جب انسان کا ضمیر بیدار ہوتا ہے٬ اور احساس پیدا ہوتا ہے کہ اللہ اور بندے کے درمیان گناہوں کی زیادتی کی وجہ سے ایک پردہ حائل ہوگیا ہے۔

Dua

Dua

اور اللہ پاک اس کی وجہ سے ناراض ہے٬ اُس وقت دل میں ایک خاص دکھ کی لہر اٹھتی ہے٬ حسرت میں اضافہ ہوتا ہے٬ اور یہی خوف اور ملال انسان کو گریہ وزاری تک لے جاتا ہے٬ جس سے ایسی رِّقت پیدا ہوتی ہے٬ جو اللہ اور بندے کے درمیان حجاب کو کھول دیتی ہے٬ اور بندہ پُختہ ارادہ کر لیتا ہے٬ کہ وہ پھر ایسا فعل نہی کرے گا جو بندے کو اللہ تبارک و تعالیٰ سے دور کر دے٬ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام امّتِ مسلمہ کو توبة النصوح کرنے اور اس پر کاربند کرنے کی توفیق دے آمین۔

تحریر : انیلہ احمد