تحریر: ایم شہباز ملک آج امریکہ ،اسرائیل، فرانس ،جرمنی اور برطانیہ سمیت ہرغیر مسلم ملک مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف نظرآتا ہے۔ کبھی دہشت گردی ختم کرنے کے نام پر لیبیا کبھی عراق ،شام ،یمن ،لبنان ،فلسطین ،مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر دہشت گرد ی کا لیبل لگا کر ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں اور ہر جگہ ان پر زمین تنگ کر دی جاتی ہے، نام نہاد امن کے علمبردارامریکہ وبرطانیہ کبھی القاعدہ اور کبھی داعش کے نام کا ٹھپہ لگا دیتے ہیں ،گوانتانا موبے جیل میں مسلمانوں کو قید کر کے انتہائی انسانیت سوز سلوک کیا جا تا ہے،مسلمانوں میں موجود غداروں کو خرید کر مختلف دہشتگرد گروپوں کے نام پر استعمال کیا جا تا ہے، کون نہیں جانتا کہ اسامہ بن لادن کے والدکی کمپنی بن لادن میں سابق امریکی صدر بش سینئر کے 40 فیصد شیئر موجود ہیں اور اسامہ بن لادن ایک دہائی قبل امریکی سی آئی اے کا ایجنٹ ہوا کرتا تھا، اس کیساتھ سی آئی اے کے افسران دوبئی کے ہسپتال میں ملاقاتیں کرتے اور اگلے مشن کی ہدایات جاری کی جاتیں۔
9/11کے واقعے میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے مختلف فلورز پرمختلف کمپنیوں کے دفاتر میں کام کرنیوالے 5ہزار کے قریب یہودی حادثے کے رو ز چھٹی پر تھے،اتنی بڑی تعداد میں صرف یہودیوں کا چھٹی پر ہونا بذات خود ایک سوال ہے،جبکہ امریکی ماہرین تعمیرات نے بھی طیارے ٹکرانے کے واقعے اور ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی بلڈنگ گرنے پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی بنیادیں تباہ ہونے پر بھی ماہرین تعمیرات وقتاً فوقتاً کئی سوال اٹھا رہے ہیں ۔ اس کے باوجود اسامہ بن لادن نے شیخ چلی بنتے ہوئے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کی ذمہ داری قبول کر کے کفار کے فوج ظفرموج کو مسلمانوں کیخلاف کارروائی کا جواز فراہم کیا،جب ان کا ایجنٹ اسامہ بن لادن مارا گیا توانہوں نے نیا کھیل کھیلتے ہوئے آئی ایس ایس (داعش )نام کی تنظیم کی بنیاد رکھ دی ہے اور داعش کے نام پر مسلمان ملکوں میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کر رکھی ہے۔لیکن عقل یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ کوئی مسلمان اس قد ر سفاک طریقے سے مسلمان بھائیوں کو قتل کر سکتا ہے۔ ہم کیسے تسلیم کر لیں کہ کوئی مسلمان مسجدوں میں بم دھماکے کر سکتا ہے،کیسے مان لیں کہ امت مسلمہ کا کوئی فرزند مدرسوں اور سکول کے بچوں کو بیدردی کیساتھ شہید کرسکتا ہے کیا شافع محشر ،رحمت دو عالم،تاجدارانبیاء ہمارے آقا حضرت محمد مصطفی کی تعلیمات ماننے والا کوئی مسلمان ایسی گھنائونی حرکت کر سکتا ہے۔
War
حقائق سے آنکھیں چرانے والوں سے میرے کچھ سوال ہیں وہ بتائیں 1۔کس نے پہلی جنگ عظیم شروع کی کیا وہ مسلمان تھے؟ 2۔کس نے دوسری جنگ عظیم شروع کی کیا وہ مسلمان تھے؟ 3۔کس نے 20 ملین aborigines کو آسٹریلیا میں قتل کیا کیا وہ مسلمان تھے؟ 4۔کس نے ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم برسائے کیا وہ بھی مسلمان تھے ؟ 5۔کس نے 100ملین سے زیادہ انڈین کو شمالی امریکہ میںقتل کیا کیا وہ مسلمان تھے؟ 6۔کس نے 180ملین افریقن شہریوں کو غلام بنایا،جن میں سے 88 فیصدہلا ک ہو گئے تو ان کی لاشوں کو بحراوقیانوس میں پھینک دیا کیا وہ بھی مسلمان تھے؟ نہیں یہ سب دہشت گردی پھیلانے والے مسلمان نہیں تھے بلکہ نام نہاد امن کے علمبردار کفاروں کے سالار تھے جنہوں نے اس قدر ظلم و ستم کیا ،تاریخ گواہ لے کہ اسرائیل کئی دہائیوں سے فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کر رہا ہے ،مسلمانوں کا قبلہ اول اور عظیم عبادتگاہ اور ان کے گھروں پر قبضہ کر کے مالک بنا بیٹھا ہے اور اس کو نام نہاد سپرپاور امریکہ نہ ْصرف تحفظ فراہم کر تا ہے بلکہ اس کی مالی امداد کیساتھ اسے جدید ترین اسلحہ بھی فراہم کرتا ہے،حال ہی میں جب اسرائیل نے غزہ پر بمباری کر کے سکول ،مساجد اور سینکڑوں گھر تباہ و بربادکر کے رکھ دئیے ،کتنی مائوں کی گودیں اجاڑ دیں ،سینکڑوں خواتین کو بیوہ بنا دیااس کے باوجود امریکہ نے اس کی امدا دبڑھا کر اس کے ظلم کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی۔میں آج امریکہ اوردیگر عالمی طاقتوں سے سوال کرتا ہوں کہ سب سے پہلے دہشت گردی کا مطلب بتائو سب سے پہلے تم اپنی سوچ کا معیار بدلو ۔تم مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہو وہ وقت دور نہیں جب تم خود اس بربادی کی لپیٹ میں آجائو گے۔
اتنے مظالم کے باوجود مسلم ممالک بالخصوص مسلمان تنظیم او آئی سی نے بھی احتجاج تو دور کی بات اس کیخلاف آواز تک نہیں اٹھائی یہی وجہ ہے کہ ان کا حوصلہ بڑھ رہا ہے اگراب بھی امت مسلمہ اور اسلامی ممالک نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو مظلوم کی آہ و بکاء اپنا اثر دکھائیگی اور اللہ کا جاہ و جلال جو ش میں آئیگا ،مسلمانو بتائو کہ تم آقا ئے دوجہاں کو روز محشر کیا جواب دو گے۔