اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے پنجاب میں زیادتی کے دو الگ الگ مقدمات میں کم سن بچی سے زیادتی کے ملزم پرویز کی بریت کیخلاف اپیل خارج کرتے ہوئے رہائی کا فیصلہ برقرار رکھا جبکہ قصور میں 10 سالہ بچی کے ساتھ زیاتی کرنے والے مجرم کی سزا میں کمی کی درخواست مسترد کر دی۔
دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہے، لیکن بد قسمتی سے پھر بھی لوگ عدالتوں میں جھوٹی گواہیاں دیتے ہیں جھوٹی شہادتوں کا فائدہ ملزمان کو ہوتا ہے ،سچی شہادت نہ ہونے سے اصل ملزم بھی بری ہو جاتے ہیں ۔اس مقدمہ میں ملزم کیخلاف زیادتی کی گواہیاں جھوٹی ثابت ہوئی ہیں۔دنوں مقدمات کی سماعت جمعہ کے روز جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی جسٹس طارق پرویز اور جسٹس ڈاکٹر محمد خالد مسعود پر مشتمل شریعت بنچ نے کی۔
سماعت کے دوران دس سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم عبدالطیف کے وکیل پیش ہوئے اوردلائل دیتے ہو موقف اختیار کیا کہ ملزم نے بچی کے اکسانے پر جرم کیا رعایت دیتے ہوئے سزا میں کمی کی جائے اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ دس سال کی بچی کسی کو کیسے اکسا سکتی ہے۔
ایسے افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں ، عدالت عظمیٰ نے دلائل سننے کے بعد مجرم عبدالطیف کی سزا میں کمی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست خار ج کر دی۔