تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم اَب یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ امریکا پاکستان کا دوست نہ کبھی پہلے تھا نہ ہے اور نہ ہی کبھی اچھا دوست ثا بت ہوسکتاہے،کیو نکہ حالیہ دِنوں میں پیش کی جا نے والی امریکا افغان پالیسی نے سارے امریکی چہرے اور پاکستان سے متعلق امریکی سازشی منصوبے اور عزا ئم بے نقا ب کردیئے ہیں کہ امریکا اپنے گٹھ کتروں( افغا نستا ن اور بھا رت) کے سا منے پاکستان کو کس حیثیت اور نگا ہ سے دیکھتا ہے اور اپنے تینوں(امریکا ،افغانستان اور بھارت) کے مفادات کے حصول تک ڈومور کی رٹ لگا کر دہشت گردی کی آ گ میں بھسم کرکے پاکستان کواخلاقی ، سیا سی اورا قتصادی طور کمزور ترین ریاست گرداننا چا ہتا ہے ۔جبکہ آج اِس میں شک کی کوئی گنجا ئش نہیں ہے کہ حا لیہ دِنوں میں امریکا کی جا نب سے اعلان کی جا نے والی نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کس طرح اور کن معنی خیز انداز سے امریکی خبطی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان( بیٹی )کو ڈانٹنے اور سُنا نے کی آڑاور انداز میں دراصل پاکستان( بہو) کو کھلی دھمکی دے دی ہے جہاں یہ ہما رے لئے ایک بڑا سوالیہ نشا ن ہے تو وہیں یقینا اِس نے ہم سوتے ہووں کو بھی جگا دیا ہے۔
تاہم ایسے میں یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے افغان پا لیسی کا اعلان کیا تھا؟ یا پاکستان کی پالیسی کا؟اِس تناظر میں یہ واضح ہونا کتنا ضروری ہے؟اَب پاک امریکا کے ما بین شدت سے پیدا ہونے والے مخمصوں اور خدشات کی بنا پر پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے کھلا اظہار عقل سے پیدل چورکا بھا ئی گٹھ کترا یعنی امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ (جو پاکستان سے زیادہ ہندوستان کو وفادار دِکھا ئی دیتا ہے ) کو اِس بات کا کھلا اظہار لا زمی کرنا ہوگا کہ اِس(خبطی امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ)نے اپنے 30/35منٹ کے خطا ب میں نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان سے متعلق پالیسی واضح کی تھی یا پاکستان کے بارے میں پالیسی کا اعلان کیا تھا چونکہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر کے سیا سی مبصرین اور تجزیہ کاروں میں عام تاثر یہی پایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ نے افغان پالیسی کے بجا ئے غلطی سے پاکستان سے متعلق ایسی کسی پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس میں صرف پاکستان کو ہدفِ تنقید بنا تے ہوئے دھمکی آمیز اندا ز سے ڈومور کی رٹ لگا ئی گئی ہے اور نئی بوتل میں وہی برسوں پرانی شراب اُنڈیلی گئی ہے۔
اِس لئے بھی یہ سمجھا جارہا ہے کہ جِسے ٹرمپ افغان پالیسی کہہ رہاہے اِس میں افغانستان کے بارے میں کوئی ایسی خا ص با ت نظر نہیں آئی جتنی کہ پاکستان بارے اظہارخیال کیا گیاتھاٹرمپ نے دیدہ دانستہ افغانستان کو پسِ پست ڈال کر پاکستان کا افغانستان سے بڑ ھ کر تذکرہ کیا جس سے یہ لگا کہ جیسے یہ کوئی نئی افغان پالیسی نہیں بلکہ افغانستان کے لیبل میں لپیٹ کرپاکستان کی پالیسی کا اعلان کیا ہے،ہاں البتہ ،غور طلب پہلو یہ رہا کہ ٹرمپ کی پوری تیس منٹ کی تقریر میں دو چار مرتبہ سے زیادہ افغانستان کا نام نہیں لیا گیامگر ڈونلڈ ٹرمپ نے با ربار پاکستان کا نام لے کر اپنی پوری تقریر کا مرکز پاکستان کو بنائے رکھا ٹرمپ نے اپنے سارے خطا ب میں افغانستان کا کم تذکرہ کیا مگر نا ئن الیون کے بعد اپنے یہاں پیش آئے واقعے کی انتقا م کی آگ میں بھسم ہوتے امریکا نے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا سے دہشت گردی کے خلاف لڑی جا نے والی اپنی دہشت گردی کی جنگ میں فرنٹ لا ئن کا کردار ادا کرنے والے اپنے سب سے بڑے اور اِس جنگ میں اربوں ڈالرز اور اپنی قیمتی اِنسا نی جا نوں کا نقصان اُٹھا نے والے اپنے اتحادی پاکستان کی اَب تک دہشت گردی کے خلاف دی جا نے والی جا نی اور مالی قربانیوں اور کاوشوں کو یکسر فراموش کر دیا۔
جبکہ ہندوستان کو ہر لحا ظ سے اپنا پسندیدہ اور مُلک اور جگری یار قرار دیتے ہوئے اِس کی تعمیراور ترقی سے متعلق اعلان کیا ہے کہ امریکا ہندوستان کا پوری دنیا میں سیاسی ، سفارتی ، معاشی اور اقتصادی سطح پر سا تھ دے گا، امریکا کا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی پیش کیں گئیں قربانیوں کو یکسر نذرانداز کیا جانا یقینا پاکستان کو احساس کمتری کا شکار کرانا ہے مگر پاکستان سے بغض و کینہ رکھنے والے امریکا کا یہ رویہ بھی دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ مفاد پرست امریکااپنے مفادات کے حصول کے بعد ممالک کوٹشوپیپرز سمجھ کر پاکستان کی طرح اپنے راستے سے نکال باہر پھینکتا ہے آج افغان پالیسی کے اعلان کی آڑ میں امریکا کی پاکستان کو دی جا نے والی دھمکیوں کے بعد پاک امریکا تعلقات کی یکسوئی میں ڈرارخود امریکا نے پیدا کیں ہیںجس کا خود امریکا ہی ذمہ دار ہوگا اور یہ سب امریکا پاک چین اقتصادی راہدی کے کا میاب منصو بے کی تکمیل اور اِس سے پاک اور چین کو مسقتبل قریب میں ہونے والے معا شی اور اقتصادی فوا ئد اور خطے میں کنگ آف اکنا مکس کا مرتبہ پا نے والے پا ک چین دوستوں کے مستقبل سے خوفزدہ ہندوستان کے اُکستا نے اور اس سے اپنی دوستی کو نبھاتے ہوئے اپنی دوستی کا حق ادا رکرنے کے لئے کررہا ہے جبکہ یہ ٹھیک ہے کہ امریکا پاکستان کو بار بار ڈالرز دینے کا طعنہ دے کر پاکستان کا سر جھکا رکھنا چا ہتا ہے تا کہ پاکستان اِس کے سا منے اپنی گردن اور آنکھیں نیچی رکھے مگر اَب وقت آگیا ہے کہ پاکستان سے زیادہ ہندوستان سے اپنی دوستی اور وفاداری کا دم بھر نے والے مفاد پرست امریکا کو سینہ چوڑاکرکے اور گردن تان کر اِسی کی زبان اور لہجے میں جواب دیا جا ئے جس کی پہل خوا جہ آصف نے یوں کردی ہے کہ ” ہم ڈالر ز لے کر نہیں خون بہا کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا قیمتی رول اداکیا ہے“ اَب یہ بات ہما رے حکمرانو اور سیا ستدانوکو سمجھ آجا نی چا ہئے؟
جو یہ کبھی نہیں سمجھ سکے تھے کہ امریکا اپنی مفادپرستی کی دوستی کی آڑ لے کر اور مٹھی بھر ڈالرز امداد اور قرضوں کے مدمیں کچھ دے کر اپنا کتنا مفاداور مقاصد اور کیا کیاکچھ چا ہتا ہے؟ مگر اَب جبکہ گزشتہ دِنوں پیش کی جا نے والی نام نہاد نئی افغان پالیسی میں پاکستان کو امریکی کی طرف سے ملنے والی کھلی دھمکی سے ہمارے حکمرانو، سیاستدان ، عسکری قیادت اور اداروں کے سربراہان کو اچھی طرح یہ سمجھنا پڑے گا کہ امریکا کی ہماری دوستی سِوا ئے اپنے مفادات کے حصول سے آگے کچھ نہیں ہے اگر ابھی ہما رے کرتا دھرا اپنے خلاف کی جا نے والی کھلم کھلا امریکی سازشیں نہ سمجھیں اور خود اپنا فیصلہ کر نہ سکیں تو پھر ہمارا ا للہ ہی حا فظ ہوگا۔(ختم شُد)