نیویارک (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے منگل کو نیویارک میں ہونے والے حملے کے بعد ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کو امریکہ آنے والے غیر ملکی شہریوں کی چھان بین کا عمل مزید سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔
منگل کی شب اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے نیویارک حملے کے بعد ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کو امریکہ آنے والوں کی پہلے سی کی جانے والی کڑی چھان بین کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی فرد کا سیاسی طور پر درست اقدامات کرنا اچھی بات ہے لیکن اس کا اطلاق اس معاملے پر نہیں کیا جاسکتا۔
اس جملے سے بظاہر صدر کا اشارہ اپنے ان ناقدین کی جانب تھا جو ان کی حکومت کی جانب سے مختلف مسلمانوں ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندیاں عائد کرنے کی کوششوں پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ گزشتہ سال اپنی انتخابی مہم کے دوران اور اس کے بعد بھی بارہا امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرنے اور انہیں امریکہ سے نکالنے اور مزید تارکینِ وطن آمد روکنے کے بیانات دیتے رہے ہیں۔
امریکی صدر امریکہ میں داخل ہونے والے غیر ملکیوں کی چھان بین کا عمل بھی سخت بنانے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں لیکن تاحال ان کی حکومت نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس عمل میں کیا اور کیسے تبدیلیاں لائی جائیں گی۔
خیال رہے کہ نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں منگل کی سہ پہر ایک ٹرک سوار نے اپنا ٹرک سائیکل سواروں کے لیے مخصوص راستے پر چڑھا دیا تھا جس سے کچل کر آٹھ افراد ہلاک اور لگ بھگ ایک درجن زخمی ہوگئے تھے۔
حکام نے حملہ آور کو 29 سالہ سیفولو سائیپووکے نام سے شناخت کیا ہے جو ازبکستان کا شہری ہے اور 2010ء میں قانونی طور پر امریکہ آیا تھا۔
سائیپوو کو پولیس اہلکاروں نے گولی مار کر زخمی کرنے کے بعد حراست میں لے لیا تھا جو اس وقت تشویش ناک حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
بعض عینی شاہدین کے مطابق سائیپوو نے لوگوں کو ٹرک سے کچلنے کے بعد ٹرک سے باہر نکل کر “اللہ اکبر” کے نعرے بھی لگائے تھے۔
واقعے کے بعد وائٹ ہاؤس نے بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ کے چیف آف اسٹاف جان کیلی نے صدر کو واقعے کے بارے میں بریفنگ دی ہےاور صدر کو صورتِ حال سے باخبر رکھا جارہا ہے۔
واقعے کے بعد ٹوئٹر پر ہی اپنے ابتدائی ردِ عمل میں صدر ٹرمپ نے نیویارک حملے کو “ایک انتہائی بیمار اور مخبوط الحواس شخص کا ایک اور حملہ” قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ امریکہ میں اس طرح کے واقعات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اپنے دوسرے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا تھا، “مشرقِ وسطیٰ اور دیگر جگہوں پر داعش کو شکست دینے کے بعد ہم اسے کسی صورت اپنے ملک میں داخل ہونے یا واپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔بس بہت ہوچکا!”
پولیس حکام نے تاحال حملہ آور کے محرکات یا اس کے کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔