واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے کو بتایا کہ امریکی صدر ، ڈونلڈ ٹرمپ کچھ دن میں مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے مجوزہ امن منصوبے ‘صدی کی ڈیل’ کے بارے میں حتمی اعلان کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ صدی کی ڈیل کے حوالے سے صدر ٹرمپ خود ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔ اس فیصلے کے حوالے سے وقت ایک اہم عنصرہوگا کیونکہ اس معاملے میں تاخیرامریکی صدارتی انتخابات کی وجہ سے اس منصوبے کے مفاد میں نہیں ہوگی۔
وائٹ ہاؤس نے بحرین کے دارالحکومت منامہ میں “امن سے خوشحالی” کے نام سے ایک کانفرنس میں 26 جون ، 2019 کو اس منصوبے کے معاشی پہلو کا اعلان کیا تھا جس میں متعدد عرب ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور ان کے مشیر جیرڈ کشنر مشرق وسطیٰ کے لیے مجوزہ امن منصوبے کے انچارج ہیں۔ وہ اس منصوبے کوآگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ کے ممالک، اسرائیل، اردن،مصر سعودی عرب کے دورے کرچکے ہیں۔ اس منصوبے کے معاشی پہلو میں غزہ کی پٹی، غرب اردن ، شام اور لبنان میں فلسطینیوں کے لیے 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے امریکا کے اس منصوبے کو مکمل طورپر مسترد کیا جا چکا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کے سابق ایلیچی گرین بیلٹ نے سنچری ڈیل کے معاشی پہلو کو ناکافی قراردیتے ہوئے تنازع کے سیاسی حل کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا تاہم وہ اس منصوبے کوآگے بڑھانے میں ناکامی پر عہدے سے سبکدوش ہوگئےتھے۔
سابق مذاکرات کار غیث العمری نےالعربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں امریکا کا نام نہاد امن منصوبہ کامیاب ہوتا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ فلسطینی اتھارٹی اس اسکیم کو مسترد کرچکی ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ جب تک امن منصوبے میں تنازع کے دو ریاستی حل کا کوئی فارمولہ پیش نہیں کیا جاتا فلسطینی اس وقت تک اس پر راضی نہیں ہوں گے اور یہ منصوبہ بری طرح پٹ سکتا ہے۔