ٹرمپ سے بات چیت مثبت رہی، دو طرفہ اعتماد بحال رہے گا: رجب طیب ایردوان

Rajib Tayyip Erdogan

Rajib Tayyip Erdogan

ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ شام کے بعض علاقوں میں دہشتگردوں کی درندہ صفت کاروائیوں کے بارے میں تمام شواہد امریکہ کو دے دئےگئے ہیں۔

صدر ایرودان نے یہ بات انصاف و ترقی پارٹی کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران کہی اور بتایا کہ عفرین میں پی کےکے اور وائی پی جی کو کافی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے جس کے بعد صورت حال یہ ہے کہ اب وہاں نوجوان میدانوں میں فٹ بال کھیلتے نظر آتے ہیں۔

صدر نے کہا کہ امن قائم کرنے کے لیے زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ عملی طور پر قدم اٹھانا پڑتےہیں، اب منبج اور دریائے فرات کے مشرقی کنارے کی باری ہے جہاں داعش نے اپنا قلعہ بنا رکھا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے گزشتہ روز ٹویٹر پر بیانات کے حوالے سے صدر نے کہا کہ یہ سن کر ہمیں افسوس ضرور ہوا جن کی وضاحت کےلیے میں نے گزشتہ رات امریکی صدر سے ٹیلیفون پر بات کی جو کہ کافی مثبت رہی ۔

امریکی صدر نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ امریکی فوج شام سے نکل رہی ہے جس کے بعد حفاظتی علاقے کا رقبہ 20 میل کے لگ بھگ تشکیل دیا جائے گا،میں نے یہ بھی بتایا کہ شام میں مصروف دہشتگرد تنظیموں سے متعلق تمام شواہد آپ کے مشیروں کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔

صدر ایرودان نے مزید کہا کہ شام کی خونریزی پر تماشائی بننے والے چاہتےہیں کہ ترکی بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہے لیکن میں یہ بتادوں کہ اُنہیں مایوسی ہوگی کیونکہ ہماری حکومت کل کی طرح آج بھی اپنی بقا کی جنگ لڑنے کا عزم کیے ہوئے ہے ۔نسلی امتیاز پر کسی کو سیاست کی اجازت نہیں ہوگی اور ترکی ،یہاں بسے تمام نسلی طبقوں کا آبائی ملک ہے لہذا میری برادر کرد عوام سے گزارش ہے کہ وہ ان چالوں میں نہ آئیں۔