واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ ایجنسیوں نے جنوری اور فروری میں ہی کورونا وائرس کے خطرے سے آگاہ کر دیا تھا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ ایجنسیوں نے جنوری اور فروری میں ہی کورونا وائرس کے خطرے سے آگاہ کر دیا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس وائرس کے امریکا میں منظر عام پر آنے سے کئی ہفتے پہلے اور متعدد مرتبہ صدر کو اس کے پھیلاؤ کے طریقہ کار کے حوالے سے بریفنگز دی گئی تھیں۔ ان اطلاعات کے برعکس صدر ٹرمپ نے تیرہ مارچ کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا اور اس وقت اسٹاک مارکیٹ گرنے کے ساتھ ساتھ نیویارک میں متاثرہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہو چکی تھی۔
کورونا وائرس کی نئی قسم کے سبب ہونے والی بیماری کووڈ انیس دنیا بھر میں تین ملین سے زائد افراد کو متاثر کر چکی ہے۔ امریکا کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مرتب کردہ اعداد شمار کے مطابق اس بیماری میں عالمی سطح پر اموات کی تعداد دو لاکھ 11 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ دوسری طرف کووڈ انیس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی نو لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔
جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی روزانہ تعداد میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ تازہ اعداد وشمار کے مطابق جرمنی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کُل 988 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ اس سے ایک روز اس انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 1257 تھی۔
جرمنی میں اب کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والوں کی مجموعی تعداد 158,758 تک پہنچ گئی ہے جن میں سے 114,500 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اس مہلک بیماری کے سبب مجموعی اموات کی تعداد 6,126 ہے۔
دوسری طرف جرمنی میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے اب زیادہ تر دکانیں اور کاروبار کھول دیے گئے ہیں مگر ساتھ ہی یہ لازمی کر دیا گیا ہے کہ عوامی مقامات یا دفاتر اور دکانوں میں جانے والے چہرے پر ماسک استعمال کریں گے۔
اطالوی وزیراعظم جوزیپے کونٹے نے پہلی مرتبہ ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ ترین علاقے لومباردائی کا دورہ کیا ہے۔ وہاں انہوں نے ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن میں محتاط نرمی کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ اٹلی میں چار مئی سے لوگوں کو چہل قدمی کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ کئی بڑی کمپنیاں بھی پیداوار کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیں گی۔ اٹلی میں یورپ کا طویل ترین لاک ڈاؤن دس مارچ سے جاری ہے۔ اٹلی میں تقریبا ستائیس ہزار افراد کووڈ انیس سے ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق لومباردائی سے تھا۔