ٹرمپ نے ہنگامی طور پر سعودی عرب اور یو اے ای کو اسلحہ کی فروخت کی منظوری دے دی

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرح کے ممالک کو اسلحہ کی فروخت کی منظوری کو “بائی پاس” کرنے والے ہنگامی صورتحال اختیارات کے استعمال پر رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکی سیاستدانوں نے ٹرمپ کے مذکورہ فیصلے پر رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

ٹرمپ کے فیصلے کو “بد قسمتی” سے تعبیر کرنے والے ایوان نمائندگان کے رکن مائیکل مک کال کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مستقبل میں کانگرس کی ساکھ اور طاقت کو زد پہنچائے گا۔

اس حوالے سے امریکی کانگرس کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سینیئر سینیٹر باب مینندز نے بھی ایک تحریری بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ “ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے طویل المدت ملکی سلامتی کے مفاد میں ہونے والےاقدامات کو اولیت دینے یا پھر حقوق ِ انسانی کا تحفظ کرنے کے بجائے سعودی عرب جیسے سخت گیر پالیسیوں کے حامل ممالک سے تعاون فراہم کرنا ، میرے لیے مایوسی کا باعث بنا ہے تو بھی یہ ایک تعجب انگیز حرکت نہیں ہے۔ ”

سینیٹر کرس مرفی کا کہنا ہے کہ “اسوقت سعودی عرب کو یمن میں پھینکے جانے والے بموں کی فراہمی کے لیے کسی نئی ہنگامی صورتحال کا سبب موجود نہیں، یہ حرکت محض وہاں کے انسانی بحران کو مزیدطول دے گی۔ ”

کانگرس ذرائعوں سے تعلق ہونے والی خبروں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کانگرس کو بھیجے گئے خط میں مذکورہ اختیارات کے استعمال کے معاملے میں ایک وضاحت پیش کی ہے۔ جس کے مطابق کانگرس کو ‘بائی پاس’ کرنے کے فیصلے کا اطلاق فوری طور پر کیا جائیگا اور 8 ارب ڈالر کے حامل ہتھیاروں کے 22 معاہدوں کو کانگرس کی نگرانی کے بغیر ہی پایہ تکمیل تک پہنچایا جائیگا۔