واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ نے جرمنی میں حالیہ جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران روسی صدر پوٹن سے ایک ’غیر اعلانیہ ملاقات‘ بھی کی تھی۔ یہ انکشاف امریکی میڈیا نے کیا ہے، جس کے بعد وائٹ ہاؤس نے بھی اس ٹرمپ پوٹن ملاقات کا اعتراف کر لیا ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بدھ انیس جولائی کو ملنے والی فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی اور جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور دیگر نیوز میڈیا نے منگل اٹھارہ جولائی کی شام انکشاف کیا کہ جرمن شہر ہیمبرگ میں سات اور آٹھ جولائی کو ہونے والی جی ٹوئنٹی کی حالیہ سربراہی کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے مابین بنیادی طور پر دوسری لیکن ایک ایسی ’غیر اعلانیہ ملاقات‘ بھی ہوئی تھی، جس کا امریکی یا روس حکام نے پہلے کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیمبرگ میں ٹرمپ اور پوٹن کی پہلی ملاقات قریب دو گھنتے تک جاری رہی تھی اور اس کا عالمی میڈیا میں بہت ذکر بھی ہوا تھا۔ لیکن دوسری ملاقات، جو قریب ایک گھنٹے تک جاری رہی، اس کا واشنگٹن یا ماسکو میں حکام کی طرف سے کوئی ذکر ہی نہیں کیا گیا تھا۔
اس بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں بظاہر ان دونوں ملاقاتوں کی تصدیق تو کی ہے لیکن ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یہ ’فیک نیوز‘ یا ’جھوٹی خبر‘ ہے اور یہ کہ ’میڈیا تو پہلے ہی سے اس بارے میں آگاہ‘ تھا۔
صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا، ’’صدر پوٹن کے ساتھ ایک خفیہ ڈنر کی جھوٹی خبر بیمار سوچ کا نتیجہ ہے۔ جی ٹوئنٹی سمٹ کے تمام شرکاء اور ان کی بیویوں اور شوہروں کو جرمن چانسلر میرکل نے ڈنر پر بلایا تھا اور پریس یہ بات جانتا تھا۔‘‘
اسی بارے میں کل منگل اٹھارہ جولائی کی شام واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے بھی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا گیا کہ ہیمبرگ میں صدر ٹرمپ اور روسی ہم منصب پوٹن تین بار آمنے سامنے آئے تھے۔ پہلی بار اس سمٹ کے آغاز پر ہلکی سی سلام دعا ہوئی، پھر سات جولائی کو امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کی موجودگی میں دونوں صدور آپس میں قریب دو گھنٹے کے لیے ملے تھے اور اس کے بعد اس سربراہی اجلاس کے دوسرے اور آخری روز ایک عشائیے پر بھی دونوں رہنماؤں کی آپس میں غیر رسمی گپ شپ ہوئی تھی۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روسی اور امریکی صدور کی اس دوسری ملاقات کے انکشاف کے بعد اب اس بارے میں سوالات جنم لے رہے ہیں کہ دونوں رہنماؤں نے آپس میں کیا بات کی تھی؟ اس وقت وہاں کون کون موجود تھا اور اس ملاقات کا پہلے کوئی ذکر کیوں نہیں کیا گیا تھا؟