ایران (جیوڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کو ختم کرنے نہیں دے گا۔
منگل کو تہران یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے تنبیہ کی کہ ایران پر امریکی پابندیوں میں کسی قسم کی توسیع پر سخت ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ ‘امریکہ ہمارا دشمن ہے۔ وہ ہم پر جتنا زیادہ ہو سکتا ہے دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔’
صدر روحانی نے اپنی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نہیں لیا تاہم انھوں نے انھیں ‘کوئی آدمی۔۔۔ جو امریکہ میں منتخب ہوا ہے’ کہہ کر مخاطب کیا۔
‘وہ شاید جوہری معاہدے کو کمزور کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ وہ شاید معاہدے کو ختم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے ہم ایسا کرنے دیں گے؟ کیا ہماری قوم ایسا ہونے دے گی؟’۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے کا عندیہ دیا تھا اور اس پر دوبارہ مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا تاہم انھوں نے واضح نہیں کیا تھا کہ ایسا کیسے ہوگا۔
صدر حسن روحانی نے خبردار کیا کہ اگر صدر براک اوباما ایران پر امریکہ کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیوں میں دس سال توسیع کا قانون منظور کرتے ہیں تو ایران ‘اس پر ردعمل کا اظہار کرے گا۔’
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے کا عندیہ دیا تھا صدر روحانی نے اقتصادی پابندیوں میں توسیع کو جوہری معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔
وائٹ ہاوس کی جانب سے اس پابندیوں سے متعلق بل کو غیرضروری قرار دیا گیا تھا تاہم اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا تھا کہ پابندیوں میں توسیع کے نتیجے میں جوہری پروگرام پر کیے جانے والا عالمی معاہدہ متاثر نہیں ہو گا۔
واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی فریق جوہری معاہدے سے خارج ہوسکتا ہے۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسا کوئی بھی قدم خلاف منشا ہوسکتا ہے کیونکہ یہ معاہدہ کارگر ہے۔
مارک ٹونر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ‘یہ کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہے اور بلاشبہ کوئی بھی دوسرے فریق کو معاہدے سے نکلنے سے نہیں روک سکتا۔’
‘اس کے مقابلے میں توجیح یہ ہے کہ اگر یہ موثر ہے تو کوئی کیوں اس سے خارج ہوگا۔’ مارک ٹونر کا کہنا تھا یہ اندازہ لگانا قبل از وقت ہوگا کہ نئی ٹرمپ انتظامیہ ایران کے ساتھ معاہدے کا کیا کرتی ہے۔
انھوں نے اومابا انتظامیہ کا یہ موقف دوہرایا کہ اس معاہدے سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے تمام راستے بند ہوگئے ہیں۔