واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی انکوائری میں مزید شدت پیدا کر دی ہے۔ اس وقت ایوانِ نمائندگان کی اکثریتی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی ہے۔
امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کے ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین نے وائٹ ہاؤس سے کہا ہے کہ یوکرائنی معاملے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جن الزامات کا سامنا ہے، اُن سے متعلق دستاویزات فراہم کی جائیں۔ صدر ٹرمپ کو یوکرائنی صدر کے ساتھ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے منظر عام آنے پر مواخذے کی تفتیش کا سامنا ہے۔ اس گفتگو میں ٹرمپ نے اپنے یوکرائنی ہم منصب وولوودومیر زیلنسکی سے سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور اُن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تفتیشی عمل شروع کرنے کا کہا تھا۔
ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور اور انٹلیجنس کی کمیٹیوں کے سربراہان کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس ابھی تک اس معاملے میں تعاون سے گریز کر رہا ہے اور متعدد درخواستوں کو نظرانداز بھی کیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے وائٹ ہاؤس کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اٹھارہ اکتوبر تک متعلقہ دستاویزات فراہم کرے۔
اس سلسلے میں ایوان کی جانب سے ایک درخواست نائب صدر مائیک پینس کو بھی روانہ کی گئی ہے کہ وہ بھی ٹرمپ اور زیلینسکی کے درمیان ہونے والی بات چیت اور یوکرائن کے لیے امریکی امداد جاری کرنے کے حوالے سے معلومات فراہم کریں۔ پینس کے دفتر نے اس درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ اس میں کوئی اہم بات نہیں پوچھی گئی تھی۔
اس دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو طلب کیے جانے کے باوجود بھی جمعہ چار اکتوبر کو خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ ایوان نمائندگان کی خصوصی کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل اور نیویارک شہر کے سابق میئر روڈی جولیانی کی طلبی کا پروانہ بھی جاری کر رکھا ہے۔
ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی انکوائری کا معاملہ امریکی میڈیا کے ساتھ ساتھ سیاسی حلقوں میں بھی انتہائی فوقیت کا حامل بن چکا ہے۔ دو روز قبل امریکی صدر نے اپنے یوکرائنی ہم منصب کے ساتھ کی جانے والی گفتگو کا دفاع بھی کیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے اور حق بھی ہے کہ وہ ملک کے اندر ہونے والی کسی بھی بدعنوانی کے خلاف تفتیش کرائیں۔